حیدرآباد (دکن فائلز) مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل کئے گئے حلف نامہ میں تین طلاق کو جرم قرار دینے والے قانون کو برقرار رکھنے کی حمایت کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا کہ تین طلاق کے عمل نے مسلم خواتین کی حالت کو ابتر بنا دیا اور تین طلاق کا رواج شادی سے متعلق سماجی روایت کے لیے خطرناک ہو گا۔مرکزی حکومت کے حلف نامہ میں بتایا گیا کہ 2017 میں تین طلاق کو غیرقانونی قرار دیئے جانے باوجود آج بھی کچھ مسلمان ایسا کررہے ہیں۔
مرکزی حکومت نے طلاق ثلاثہ کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ مرکز نے سپریم کورٹ میں تین طلاق کو جرم قرار دینے کا دفاع کیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ ایک ایسے قانون کی ضرورت ہے جو مسلم شوہروں کو زبردستی فوری طلاق دینے سے روک سکے۔ تین طلاق کا رواج نہ صرف شادی کے سماجی ادارہ کیلئے مہلک ہے بلکہ یہ مسلم خواتین کی حالت کو بھی انتہائی قابل رحم بنا دیتا ہے۔ حکومت نے حلف نامہ میں کہاکہ تین طلاق’ کے متاثرین کے پاس پولیس سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے… اور پولیس بے بس تھی کیونکہ قانون میں تعزیری دفعات کی عدم موجودگی میں شوہروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے،” حکومت نے حلف نامہ میں کہا۔ مسلم خواتین پر مظالم کو روکنے کیلئے سخت قانونی دفعات کی ضرورت تھی۔ اس لئے تین طلاق کو روکنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں تین طلاق کو جرم تصور کرنے سے متعلق قانون کو غیرضروری قرار دیتے ہوئے ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس کے بعد عدالت نے مرکز کو حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔