حیدرآباد (دکن فائلز) ہندوستان کے دورہ پر آئے ملیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کی حوالگی سے متعلق ہندوستان کے سامنے شرط رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے اگر ذاکر نائک کے خلاف مناسب ثبوت پیش کیا جاتا ہے تو اسلامی اسکالر کی حوالگی سے متعلق ہندوستانی درخواست پر غور کیا جاسکتا ہے۔
انور ابراہیم نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ذاکر نائیک کی حوالگی سے متعلق درخواست پر غور کر سکتی ہے اگر ہندوستان ان کے خلاف ثبوت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کچھ برس قبل یہ مسئلہ بھارت کی طرف سے نہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے اٹھایا گیا لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میں ایک شخص کی بات نہیں کررہا، میں انتہا پسندی پر مبنی جذبات کی بات کر رہا ہوں، اگر کوئی شواہد کسی فرد، گروہ یا جماعتوں سے منسوب ہیں تو ہماری حکومت “کسی بھی خیالات اور ثبوت’ پیش کرنے کا خیر مقدم کرے گی۔
انہوں نے انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز کے ایک انٹرایکٹو سیشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذاکر نائک کا معاملہ دونوں ممالک کو دو طرفہ تعلقات بڑھانے سے نہیں روک سکتا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بات چیت کے دوران ہندوستان نے اس مسئلہ کو نہیں اٹھایا۔
واضح رہے کہ عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر ذاکر نائیک پر مبینہ منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے الزام میں مقدمات درج کئے گئے اور وہ ہندوستان کو مطلوب ہیں۔ ذاکر نائک نے 2016 میں ہندوستان کو چھوڑ دیا تھا، جبکہ انہیں مہاتر محمد کی قیادت والی سابقہ حکومت نے ملیشیا میں مستقل رہائش فراہم کی تھی۔