حیدرآباد (دکن فائلز) آسام میں ایک نابالغ لڑکی کی عصمت ریزی معاملہ کے کلیدی ملزم مفضل الاسلام کی مشتبہ موت پر سوال اٹھنا شروع ہوگئے، جبکہ پولیس کے مطابق ملزم نے مبینہ طور پر پولیس حراست سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران تالاب میں کود پڑا اور ہلااک ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق ملزم کو تحقیقات کےلئے آج علی الصبح ناگاؤں کے دھینگ لایا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم کو جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا اور آج اسے رات 3.30 بجے کے قریب اس مقام پر لے جایا گیا جہاں مبینہ طور پر جرم کا ارتکاب ہوا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس دوران ملزم پولیس کی گرفت سے فرار ہو گیا اور تالاب میں کود گیا۔ بعد میں تلاشی کے دوران اس کی لاش تالاب میں ملی۔
واضح رہے کہ گذشتہ جمعرات کی شام آسام کے دھینگ میں ایک 14 سالہ لڑکی کو موٹرسائیکل سوارا تین افراد نے مبینہ طور پر اس وقت جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ ٹیوشن سے اپنی سائیکل کے ذریعہ گھر جارہی تھی۔ لڑکی کو تالاب کے قریب سڑک کنارے زخمی اور بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا۔ پولیس سے اس معاملہ کی اطلاع دی گئی جس کے بعد پولیس نے مفضل الاسلام سمیت دو افراد کو گرفتار کرلیا تاہم تیسرے شخص کی تلاش کی جارہی ہے۔
اس معاملہ کو لیکر فرقہ پرست ذہنیت رکھنے والے خوب ہنگامہ کررہے ہیں اور اسے مسلمانوں سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ گودی میڈیا میں بھی ملزم کا نام مفضل الاسلام کے بجائے صرف اسلام بتایا جارہا ہے تاکہ شبیہ کو بگاڑا جاسکے۔ ملزم جو بھی ہو اسے جرم کے مطابق سزا ملنی چاہئے اسکا مذہب دیکھ کر اس کے ساتھ کوئی نہ انصافی نہیں ہونی چاہئے۔
مفضل الاسلام کی موت پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملاجلاردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔ بعض لوگ تفضل کی موت پر شکوک و شبہات کا اظہار کررہےہیں۔