تبدیلی مذہب کے جھوٹے مقدمہ میں دو افراد بری، عدالت نے اترپردیش پولیس کے خلاف کاروائی کا دیا حکم

حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش میں مذہب کی تبدیلی کے ایک جھوٹے مقدمہ عدالت نے دو افراد کو بری کر دیا جبکہ پولیس کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بریلی ضلع کی ایک عدالت نے لوگوں کو زبردستی عیسائی بنانے کے معاملے میں دو افراد کے خلاف جھوٹے الزام کے تحت مقدمہ درج کرنے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔

کیس کے ایک ملزم کو یوپی پروہیبیشن آف غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ 2021 کے تحت گرفتار کیے جانے کے بعد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ دوسرا ملزم بھی واقعہ کے مقام پر موجود ہی نہیں تھا۔

عدالت نے جبراً عیسائی بنانے کے معاملے میں جھوٹے طور پر پھنسائے گئے دو افراد کو بری کردیا۔ پولیس نے ہندو جاگرن منچ کی شکایت پر مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا تھا۔

معزز جج نے مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہے کہ پولیس نے مدعی کی جانب سے تشہیر کےلئے کی گئی شکایت پر دباؤ ڈال کر کارروائی کی اور ایک بے بنیاد و من گھڑت اور فرضی کہانی بناکر قانونی اعتبار دلانے کی ناکام کوشش کی جس سے عدالت کا وقت ضائع ہوا اور بے قصور افراد کو تکالیف اٹھانی پڑی۔ عدالت نے کہا کہ اصل مجرم شکایت کنندہ، گواہ اور پولیس اہلکار جن میں اسٹیشن انچارج اور تفتیشی افسر کے علاوہ چارج شیٹ کی منظوری دینے والا افسر بھی شامل ہے۔عدالت نے کہا کہ ان کی اجتماعی کوششوں سے دونوں ملزمان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں