حیدرآباد (دکن فائلز) 5 ستمبر کو پورے ملک میں یوم اساتذہ جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا اور ٹیچرس کے احترام میں پروگرامس منعقد کئے گئے لیکن اترپردیش کے امروہہ میں اس موقع پر ایک اسکول کے پرنسپل کا ویڈیو وائرل ہوا۔ اس ویڈیو میں پرنسپل کی گھٹیا حرکت اور زبان دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت تنقید کی جارہی ہے اور اسے گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اس ایک واقعہ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں کس قدر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتے ہوئے ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امروہہ میں ایک پرائیویٹ اسکول کے پرنسپل نے نرسری کے ایک طالب علم کو اسکول میں نان ویجیٹیرین ٹفن لانے کا الزام لگاتے ہوئے اسے اسکول سے نکال دیا۔ مسلم طالب علم کی والدہ نے جب پرنسپل سے بات کرنے کی کوشش کی تو مبینہ طور پر پرنسپل نے الٹا 5 سالہ معصوم بچے پر ہی دہشت گرد ہونے کا الزام عائد کردیا۔ اس دوران خاتون اور پرنسپل کے درمیان ہوئی تلخ بات چیت کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
ویڈیو میں کٹر و شدت پسند پرنسپل کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’ایسے بچوں کو نہیں پڑھانا جو ہندوؤں کو ماریں گے! مندرو کو توڑیں گے! نان ویجٹیٹرین کھلاکر ہندو بچوں کو مسلمان کریں گے!‘۔ پرنسپل کہہ رہا ہے کہ ’ہم ایسے بچوں کو ایسے اخلاق کے ساتھ نہیں پڑھانا چاہتے، جو ہمارے مندروں کو گرا دیں گے اور نان ویج اسکول لائیں گے‘۔ نام نہاد پرنسپل کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے کہ ’بچہ کہتا ہے کہ وہ سب کو نان ویجیٹیرین کھانا کھلاکر مسلمان بنادے گا‘۔
https://x.com/i/status/1831617403475624053
جبکہ نرسری میں تعلیم حاصل کررہے مسلم طالب علم کی ماں نے کلاس کے دیگر بچوں پر ہندو مسلم کرنے اور معصوم بچے کے ساتھ مسلمان ہونے کی وجہ دیگر طلبا کی جانب سے نارواں رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔
واقعہ پر علاقہ کے مسلمانوں نے احتجاج کیا۔ معاملہ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد امروہہ کے بیسک ایجوکیشن آفیسر نے معاملے کی تحقیقات کے لیے تین سرکاری اسکولوں کے پرنسپلوں کی ایک ٹیم تشکیل دی اور ان سے تین دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔