وقف ترمیمی بل پر جے پی سی کا چوتھا اجلاس ہنگامہ خیز رہا، بیرسٹر اسدالدین اویسی اور سنجے سنگھ کی بی جے پی ارکان سے تلخ بحث، مسلم تنظیموں اور اپوزیشن ارکان نے متنازعہ بل کے خلاف تند و تیز سوالات اٹھائے

حیدرآباد (دکن فائلز) متنازعہ وقف ترمیمی بل پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی جے پی سی کی چوتھی میٹنگ میں شرکت کرنے والے مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے بل کی مختلف دفعات پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی۔ وقف ترمیمی بل پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی جے پی سی کے چوتھے اجلاس میں جو گذشتہ روز منعقدہ ہوا تھا میں زبردست ہنگامہ دیکھا گیا۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے میٹنگ میں محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے دی گئی پیشکش کو غلط قرار دیتے ہوئے زبردست احتجاج کیا۔

ارکان پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی اور سنجے سنگھ کی بی جے پی لیڈروں کے ساتھ متعدد مرتبہ انتہائی تلنخ انداز میں بحث ہوئی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں منعقدہ جے پی سی کی چوتھی میٹنگ میں مرکزی وزارت ثقافت کے تحت محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کے عہدیداروں نے اپنی پریزنٹیشن پیش کی، تاہم اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے ان کے پیش کردہ اعداد و شمار کو غلط قرار دیتے ہوئے زبردست ہنگامہ کیا۔

جے پی سی میٹنگ میں تلنگانہ وقف بورڈ کے نمائندوں نے بھی تفصیل سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور متنازعہ بل کی سخت مخالفت کی۔

دریں اثناء اسد الدین اویسی نے اس وقت شدید ردعمل کا اظہار کیا جب ایک بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وقف بورڈ ایک غیر اسلامی ادارہ ہے کیونکہ اس کا قرآن میں ذکر نہیں ہے۔ اسدالدین اویسی نے بی جے پی رکن کے متنازعہ ریمارکس کا شدید انداز میں جواب دیا۔ اجلاس کے بعد متعدد مرتبہ ہنگامہ کو کم کرنے کےلئے صدرنشین جگدمبیکا پال کو مداخلت کرنی پڑی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں