وقف ترمیمی بل کے خلاف تحریک: آل انڈیا محمدی مشن نے دہلی میں قومی سطح پر متولیان کا اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کردیا

نئی دہلی ( پریس ریلیز ) : پورے ملک میں ایک اضطراب کا ماحول ہے ۔ مسلم اوقاف ، جائیداد اور املاک کو سبوتاژ کرنے کے مقصد سے مرکزی حکومت نے وزارت اقلیتی امور کے ذریعے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۴ء کو متعارف کروایا ۔ اس بِل کے پیش ہوتے ہی پیدا صورتحال پر مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا محمدی مشن متحرک ہو گئی ہے ۔ مشن کے قومی جنرل سیکریٹری سید بابر اشرف نے اخباری بیان کے ذریعے اعلان کیا کہ عنقریب راج دھانی نئی دہلی میں ایک اجتماع منقد کیا جائے گا ۔ اس اجتماع میں وقف ترمیمی ایکٹ سے متعلق حکومت وقت کو موقف سے آگاہ کیاجائے گا۔ اس اجتماع میں پورے ملک سے اوقاف سے متولیان ،نگراں اور اہم عہدے داران شریک ہوں گے ۔

سید بابر اشرف نے کہا کہ مجوزہ بِل میں آزادی سے قبل اور اس کے بعد اوقافی اراضیات واملاک کے جائزے کی بات نقل کی گئی ہے جسے کسی بھی حالت میں قبول نہیں کیا جاسکتا ۔بھارت میں اسّی فیصد مسلمان سنّی اور صوفی خیال کے ہیں ۔ بزرگان دین کے آستانوں ، مزارات اور خانقاہوں سے اُن کی عقیدتیں وابستہ ہیں ۔ مجوزہ قانون کی اِس شق کو قطعی قبول نہ کرنے کی معقول وجوہات ہیں جسے دہلی کے اجتماع میں مقررین بیان کریں گے ۔

بابر میاں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہوش کے ناخن لے ۔ اُس کا طریق کار انتقامی ہے ۔ اس طریقے سے کام کریں گے ملک میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہوجائے گی ۔ یہ بھی واضح ہوتا ہیکہ حکومت نے کیپٹل اِزم کو تحفظ دینے کا راستہ اختیار کیا ہے ۔ ملک بھر میں ایسی قیمتی اراضیات کی کثرت ہے جس پر سرمایہ دار طبقے نے نظریں جمائی ہوئی ہیں۔ کہیں وقف کی زمین پر محل بن گیا ہے کہیں بنانے کی منصوبہ بندی ہے۔ عالیشان ریسورٹ ،ہوٹلیں اور فارم ہاؤسیز کی تعمیر کیلئے درکار زمینوں کا انتظام کرنے کا ٹھیکہ مبینہ طور سے سینٹرل گورنمنٹ نے لے لیا ہے ۔

حضرت بابر نے مزید کہا کہ اِس وقت اوقاف کے متولیوں نے اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ نہیں کیاتو آنے والا وقت انہیں معاف نہیں کرے گا۔ وقف کی پراپرٹی مسلمانوں کی شناخت اور ورثے ہیں ۔ آپ نے اس کی حفاظت کی آواز نہیں اٹھائی ۔ اس کے تحفظ کی تحریک کا حصہ نہیں بنے تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اس لئے اپنے آپ کو متحد کیجئے ۔ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کیجئے ۔ آل انڈیا محمدی مشن کی آواز پر لبیک کہہ کر اپنا شرعی وجمہوری فریضہ ادا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں