بڑی خبر: وقف بل پر جے پی سی کو صرف 84 لاکھ تجاویز ہی موصول ہوئیں! کروڑوں ای میلز بھیجنے کا دعویٰ غلط ثابت ہوا، مسلمانوں میں شدید تشویش

حیدرآباد (دکن فائلز) وقف (ترمیمی) بل 2024 کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو آخری تاریخ تک ملک بھر سے ای میلز کے ذریعہ صرف تقریباً 84 لاکھ تجاویز ہی موصول ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ جے پی سی کو تحریری طور پر صرف 70 تجاویز ہی وصول ہوئی ہیں۔

قبل ازیں جے پی سی جانب سے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور عوام سے تجاویز طلب کئے گئے تھے، جس کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا نے مسلمانوں کی جانب سے بڑے پیمانہ پر تجاویز بھیجنے کےلئے ایک کیو آر کوڈ کو متعارف کرایا تھا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی اپیل پر ملک کے مسلمانوں نے لبیک کہا اور بڑی تعداد میں کیو آر کوڈ کے ذریعہ اپنی تجاویز جے پی سی کو روانہ کی۔ بعض اطلاعات میں بتایا جارہا تھا کہ جے پی سی کو 6 کروڑ سے زیادہ تجاویز وصول ہوئی ہیں جو غلط ثابت ہوئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جے پی سی کی جانب سے باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ جے پی سی کو صرف تقریباً 84 لاکھ تجاویز ہی موصول ہوئی ہیں۔ جے پی سی کے چیرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی بل پر اتنی بڑی تعداد میں ای میلز (84 لاکھ) موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1913 سے وقف قانون موجود ہے، جس میں 1995 اور 2013 میں کچھ ترامیم کئے گئے۔

جے پی سی کو صرف 84 لاکھ ای میلز وصول ہونے کی خبر پر مسلمانوں میں شدید تشویش پائی گئی۔ سوال یہ اٹھایا جارہا ہے کہ آخر مسلم پرسنل لا بورڈ کے کیو آر کوڈ کے ذریعہ روانہ کئے گئے ای میلز کہاں گئے۔ اس خبر پر ابھی تک مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

اب جے پی سی کی اگلی میٹنگ 19 اور 20 ستمبر کو ہوگی۔ یہ کمیٹی سب سے پہلے چانکیہ نیشنل لاء یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفیٰ اور پسماندہ مسلم محاذ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت مختلف تنظیموں کے نمائندوں سے بات کرے گی۔ اس کے بعد جے پی سی آل انڈیا سجادنشین پریشد (اجمیر)، مسلم نیشنل فورم اور بھارت فرسٹ (دہلی) کے اراکین کے ساتھ بات چیت کرے گی۔

26 ستمبر اور 1 اکتوبر کے درمیان، جے پی سی نے ممبئی، احمد آباد، حیدرآباد، چنئی، اور بنگلور کا دورہ کرکے وقف بورڈ کے عہدیداروں، مسلم اسکالرز اور بار کونسل کے نمائندوں سے ملاقات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اکتوبر میں لکھنؤ اور کولکتہ جیسے شہروں کے دوروں کا بھی منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں