حیدرآباد (دکن فائلز) کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران معزز جج نے بنگلور کے مسلم اکثریتی علاقہ کو منی پاکستان قرار دے دیا، جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد فرقہ پرستی پر مبنی بیان پر سخت تنقیدیں کی جارہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جج نے بنگلور کے ایک مسلم اکثریتی علاقے گوری پلیا کو ’پاکستان‘ قرار دیا جس سے بڑے پیمانے پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ جج کے بیان پر مشتمل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں وہ میسور روڈ فلائی اوور کے قریب ٹریفک کے مسائل پر بات کررہے ہیں۔
ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ ’میسور روڈ فلائی اوور پر جائیں، ہر آٹو رکشہ میں 10 لوگ ہوتے ہیں، یہاں کوئی رول نہیں ہے کیونکہ میسور فلائی اوور ہیڈ گوری پالیا بازار سے گذرتا ہے جو کہ ہندوستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہے، یہ حقیقت ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کتنے ہی سخت پولیس افسر کو تعینات کرے‘۔
𝗔 𝗞𝗮𝗿𝗻𝗮𝘁𝗮𝗸𝗮 𝗛𝗶𝗴𝗵 𝗖𝗼𝘂𝗿𝘁 𝗷𝘂𝗱𝗴𝗲 𝗿𝗲𝗳𝗲𝗿𝘀 𝘁𝗼 a 𝗠𝘂𝘀𝗹𝗶𝗺 𝗽𝗼𝗽𝘂𝗹𝗮𝘁𝗲𝗱 𝗮𝗿𝗲𝗮 𝗶𝗻 𝗕𝗲𝗻𝗴𝗮𝗹𝘂𝗿𝘂 𝗮𝘀 𝗣𝗮𝗸𝗶𝘀𝘁𝗮𝗻.
"10 people in 1 auto" reference he's making is about auto pooling in which 5-6 daily wage workers/poor people travel… pic.twitter.com/3NNcXttCpb
— Waseem ವಸೀಮ್ وسیم (@WazBLR) September 18, 2024
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر تنقیدوں کا طوفان آگیا، صارفین نے جج کے بیان پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور بہت سے لوگوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آئینی عہدے پر بیٹھا شخص ایسا بیان کیسے دے سکتا ہے‘۔
ایک صارف نے کہا کہ ’کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک جج، ویداویاساچر سریشانند نے بنگلور کے مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان کہا ہے۔ ایک جج نے اپنے ملک کے شہریوں کو پاکستانی کہا، کیا اس سے زیادہ شرمناک بات کچھ ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ کو سو موٹو نوٹس لینا چاہئے۔
جسٹس سریشانند مئی 2020 سے کرناٹک ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ستمبر 2021 میں انہیں مستقل جج بنایا گیا۔
واضح رہے کہ ملک میں فرقہ پرستی کا زہر بڑے پیمانہ پر پھیل چکا ہے۔ ہر کوئی مسلم مخالف بیانات کے ذریعہ سیاسی قد بڑھانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے جبکہ مبینہ طور پر حکومت بھی ایسے نام نہاد لیڈروں کی سرپرستی کررہی ہے جو سماج کو باٹنے کا کام کررہے ہیں اور ملک کو کمزور کررہے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق حکومتی اقدامات نے مسلم کمیونٹیز کو تیزی سے نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان میں خوف کا ماحول ہے۔