کرناٹک ہائیکورٹ جج کے مسلم اکثریتی علاقہ کو پاکستان کہنے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا، سپریم کورٹ نے طلب کی رپورٹ

حیدرآباد (دکن فائلز) کرناٹک ہائیکورٹ کے جج سریشانند نے مالک مکان اور کرایہ دار کے تنازعہ پر سماعت کرتے ہوئے بنگلور کے مسلم اکثریتی علاقے کو “پاکستان” کہا تھا اور ایک خاتون وکیل کے خلاف بدتمیزی پر مبنی تبصرہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائیکورٹ سے حال ہی میں عدالتی سماعت کے دوران جسٹس ویداویاساچار شریشانند کے متنازعہ ریمارکس پر رپورٹ طلب کی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت میں پانچ ججوں کی بنچ، جس میں جسٹس ایس کھنہ، بی آر گوائی، ایس کانت اور ایچ رائے شامل ہیں، نے آئینی عدالت کے ججوں کے لیے عدالت میں اپنے ریمارکس کے بارے میں واضح رہنما خطوط وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سپریم کورٹ بنچ نے کہا کہ جب سوشل میڈیا کمرہ عدالت کی کارروائیوں کی نگرانی اور اسے پھیلانے میں فعال کردار ادا کررہا ہے تو ججس کو بھی اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ عدالتی تبصرے قانون کے دائرہ میں اور تنازعہ سے پاک ہو۔ غیرضروری ریمارکس سے پرہیز کرنا چاہئے۔

سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائیکورٹ سے اس معاملہ میں رپورٹ طلب کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں