حیدرآباد (دکن فائلز) سابق رکن پارلیمنٹ و ایم آئی ایم کے رہنما امتیاز جلیل نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ریمارکس کرنے والے شرپسند نتیش رانے اور پیغمبر اسلام کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے ملعون رام گیری کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اورنگ آباد سے ممبئی تک عظیم الشان ریلی نکالی جس میں مہاراشٹرا بھر سے بڑی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی۔
امتیاز جلیل کی جانب سے نکالی گئی عظیم الشان ریلی سے ملک بھر میں یہ پیغام گیا ہے کہ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے۔ ایک طرف مہاراشٹرا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے اور پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے تو دوسری طرف مولانا سلمان ازہری کو جلسہ میں صرف ایک شعر کہنے پر کئی ماہ سے گجرات کی جیلوں میں قید رکھا گیا ہے۔ یہ کھلے عام آئین کی توہین کے مترادف ہے۔
توہین رسالت کے خلاف نکالی گئی عظیم الشان ریلی کو ممبئی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ پولیس نے ریلی کو ملنڈ چیک پوسٹ پر روک دیا گیا۔ یہاں ہزاروں احتجاجیوں سے امتیاز جلیل نے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹرا حکومت سے سوال کیا کہ ریاست کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد بھی رام گیری کو گرفتار کیوں نہیں کیا جارہا ہے اور نتیش رانے اب تک آزاد کیوں ہے؟ جبکہ مولانا سلمان ازہری کو صرف ایک شعر پڑھنے کی پاداش میں کئی مہینوں سے جیل میں رکھا گیا۔
اس دوران ممبئی پولیس کمشنر اور ضلع کلکٹر نے امتیاز جلیل سے ملکر ریلی ختم کرنے کی اپیل کی اور یہ یقین دلایا کہ اشتعال انگیزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ پولیس کی یقین دہانی کے بعد امتیاز جلیل نے ریلی کو برخواست کرنے کا اعلان کیا اور مہاراشٹرا حکومت پر سخت تنقید کی۔
واضح رہے کہ امتیاز جلیل نے قبل ازیں واضح کردیا تھا کہ وہ یہ ریلی بحیثیت ایک مسلمان اور ہندوستانی شہری ہونے کی حیثیت سے نکال رہے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں نے بلا تفریق مسلک و پارٹی شرکت کرنے کی خواہش کی تھی۔ امتیاز جلیل کی جانب سے فرقہ وارانہ و نفرت انگیز سیاست کے خلاف کئے گئے احتجاج کی ہر طرف سے ستائش کی جارہی ہے۔