حیدرآباد (دکن فائلز) صدر جمعیت علماء مولانا محمود مدنی نے ایک مرتبہ پھر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد الزامات عائد کئے۔ انہوں نے گودی میڈیا کے نفرتی اینکر سشانت سنہا کو انٹرویو دیتے ہوئے خود بھی گودی میڈیا کی زبان بول پڑے اور ایک موقع پر انہوں نے اسدالدین اویسی کے خلاف انتہائی سخت تبصرے کئے لیکن انہوں نے ہندوتوا کا نام لیکر نفرت پھیلانے والوں کا تذکرہ نہیں کیا۔
انٹریو میں مولانا محمود مدنی نے کہا کہ وہ اویسی کی سیاست سے اختلاف رکھتے ہیں اور ان پر تقیسم کی سیاست کرنے کا الزام عائد کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مولانا مدنی نے اسد الدین اویسی کی سیاست پر تو خوب تبصرے کئے لیکن انہوں نے حالیہ پارلیمنٹ انتخابات کے دوران مودی کی جانب سے کی گئی متعدد مسلم مخالف تقاریر کا ذکر نہیں کیا۔
محمود مدنی نے کہا کہ ’میں اسدالدین اویسی صاحب سے سودفیصد اختلاف کرتا ہوں، کیونکہ ان کی سیاسی حکمت عملی بانٹنے والی سیاست کو مضبوط کرتی ہے، اسدالدین اویسی کی سیاست سے اسداویسی کو کچھ فائدہ ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’جو اسدالدین اویسی کے پیچھے تالی بجانے والوں کی بھیڑ ہے وہ پاگل لوگوں کی بھیڑ ہے‘۔
سشانت سنہا پورے انٹرویو میں غلط اعداد و شمار پیش کرتے رہے اور مودی حکومت کی خوب جم کر تعریف کی اور کانگریس کو کوستے رہے، لیکن محمود مدنی جو لگتا ہے کہ انٹرویو سے قبل پوری تیاری کے ساتھ نہیں گئے تھے نے سشانت سنہا کو مناسب جواب نہیں دے سکے۔ ایک موقع پر تو وہ سشانت سنہا کے چکرویو میں آکر یہاں تک کہہ دیا کہ مودی حکومت میں مسلمان زیادہ محفوظ ہے۔ محمود مدنی نے اس موقع پر گجرات فسادات کو بھول گئے۔
پورے انٹریو میں مولانا محمود مدنی نے مولانا کلیم صدیقی، مولانا عمر گوتم و دیگر کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے گجرات فسادات کا ذکر نہیں کیا، دہلی فسادات کا ذکر نہیں کیا، ہندتوا تنظیموں کی جانب سے کی جارہی مسلم مخالف مہم، ہندتوا لیڈروں کی جانب سے کی جارہی اشتعال انگیزی کا بھی ذکر نہیں کیا۔ مولانا محمود مدنی نے صرف مسلمانوں کے گھروں پر کی گئی بلڈوزر کاروائیوں پر بھی کچھ نہیں کہا۔