حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے میرٹھ سے ایک انتہائی دل دہلادینے والی خبر آرہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 اکتوبر کو میرٹھ میں ایک شرپسند نے مسجد میں گھس کر امان کو گولی ماردی اور فرار ہوگیا۔ وہیں ایک اور اطلاع کے مطابق مسجد کے باہر کھڑے امام صاحب کو گولی مارکر شدید زخمی کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس میں ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) آیوش وکرم سنگھ کے حوالہ سے بتایا گیا کہ یہ واقعہ لیساڈی گیٹ پولیس اسٹیشن کے علاقے میں اس وقت پیش آیا جب 35 سالہ مولانا نعیم مسجد کے باہر کھڑے تھے۔ گولی مولانا نعیم کے کان میں لگی، انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں شریک کیا گیا جہاں ان کی حالت زخمی مولوی کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کی حالت مستحکم بتائی گئی۔
نیوز پورٹل ویب دنیا کی رپورٹ کے مطابق مولانا نعیم تھانہ لیساڑی گیٹ کے سمر گارڈن میں واقع قاسمی مسجد کے اندر آن لائن اردو پڑھا رہے تھے۔ روزمرہ کی طرح وہ مرلی پور گھر سے مسجد پہنچے اور بچوں کی آن لائن کلاسز لینے لگے۔ تبھی مسجد کے اندرایک نوجوان آیا اور امام نعیم سے باتیں کرنے لگا۔ اچانک سرتاج نے اپنی بندوق نکالی اور گولی چلا دی۔
گولی مولانا نعیم کی کنہٹی میں دھنس گئی ۔ مولانا وہیں گر گئے اور آس پاس کے لوگ انہیں ہسپتال لے گئے جہاں ان کا علاج چل رہا ہے۔ پولیس اور مقامی لوگوں کے مطابق فائرنگ کرنے والا مقامی باشندہ ہے۔ وہ مولانا سے ناراض تھا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور سرتاج ذہنی طور پر پریشان تھا اور وہ روحانی علاج کےلئے مولانا نعیم کے پاس آیا تھا۔ حملہ آور نے مولانا کو بتایا کہ اس کی یادداشت کمزور ہوگئی ہے اور اسے کچھ یاد نہیں ہے، مولانا نے اسے ڈاکٹر سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا۔ سرتاج وہاں سے چلاگیا لیکن دوبارہ وہ واپس آیا اور مسجد میں گھس کر اچانک مولانا نعیم کو گولی ماردی۔
حملہ آور نے سرتاج کو گولی مار کر اپنا پستول مسجد کے اندر پھینک دیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر پستول کو اپنے قبضے میں لے لیا جبکہ ملزم سرتاج کی تلاش جاری ہے۔