حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹرا کے اکولہ میں گذشتہ چہارشنبہ کی رات دوبارہ تشدد پھوٹ پڑا۔ انقلاب کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے شرپسند لیڈر کرن ساہو کے حامیوں نے پرانا شہر پولیس اسٹیشن تک مورچہ نکالا اور ان پر کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور واپس لوٹتے وقت ہجوم نے علاقے میں توڑ پھوڑ کی اور ایک بزرگ شخص ضمیر عمر شیخ کو تشدد کا نشانہ بنایا جنہیں بعد میں پولیس نے بچالیا تاہم وہ ہجوم کے حملہ میں شدید زخمی ہوگئے۔
پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے بغیر اجازت مورچہ نکالنے کے الزام میں جونا (پرانا) شہر پولیس نے کرن ساہو، سونو ساہو، راج یادو، گجو میکانک اور گونجن پہلوان کے علاوہ دیگر 10 افراد کے خلاف دفعہ مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا، جس کے بعد کرن ساہو کو گرفتار تو کیا گیا لیکن گرفتاری کے فوری بعد اسے ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
واضح رہے کہ قبل ازیں گذشتہ پیر کو اکولہ کے جو نا (پرانا) شہر علاقے میں آٹو رکشہ سے دھکہ لگ جانے کو بہانہ بناکر فساد بھڑکانے کی کوشش کی گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں 21 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے یکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے بڑی تعددد میں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا اور پولیس نے گھروں کے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی اور بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتارکیا گیا۔ اس دوران خواتین کے ساتھ بھی نامناسب رویہ اختیار کیا گیا۔
مسلم خواتین نے پولیس پر یکطرفہ کاروائی کا الزام عائد کرکے منگل کے روز مورچہ بھی نکالا اور پرانا شہر پولیس اسٹیشن کے انچارج نتن لیہور سے ملکر میمورنڈم حوالہ کیا جس میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو رہا کرنے اور اصل سرغنہ کرن ساہو کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔