حیدرآباد (دکن فائلز) اتراکھنڈ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول میں روزبروز اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اب چمولی ضلع میں واقع کھنسر قصبے میں مقام تاجرین کے ایک گروپ تقریباً 15 مسلم خاندانوں کو علاقہ سے بے دخل کردینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مسلم خاندانوں کو 31 دسمبر سے پہلے وہاں سے چلے جانے کی دھمکی دی ہے جبکہ یہ خاندان کئی سالوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔
انتہاپسندوں کے ایک گروپ کی جانب سے نکالی گئی ریلی کے بعد ایک میٹنگ ہندو تاجروں کی جانب سے اشتعال انگیز نعرے لگائے اور مسلم خاندانوں کو علاقہ سے چلے جانے کی دھمکی دی گئی۔ تاجرین کی تنظیم کے صدر وریندر سنگھ نے کہاکہ ’ہم نے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی ہے کہ اگر یہ خاندان ڈیڈ لائن تک نہیں جاتے ہیں تو ان کے خلاف اور جو انہیں کرایہ پر دیتا ہے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مالک مکان کو دس ہزار روپئے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کھنسر وادی کے گاؤں میں ہاکروں کے داخلے پر بھی پابندی ہوگی۔ کوئی بھی ہاکر علاقہ میں پکڑا جائے گا تو اسے بھی دس ہزار روپئے جرمانہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان اقدامات کا مقصد ہندو خواتین کے خلاف کسی بھی قسم کے واقعات کو روکنا ہے، دوسرے قصبوں میں اسی طرح کے خدشات کے بعدیہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
وہیں مقامی مسلم شخص نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم میں سے کوئی بھی مجرمانہ واقعات میں ملوث نہیں ہے۔ یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے اور کاروباری وجوہات کی بناء پر ہمیں باہر کرنے کی کوشش ہے‘۔ انہوں نے انتظامیہ سے اس طرح کی شدت پسندی اور تاجرین کے گروپ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چمولی پولیس سپرنٹنڈنٹ سرویش پنوار نے کہا کہ وہ اس قرارداد سے واقف نہیں تھے لیکن انہوں نے تحقیقات کا وعدہ کیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو مناسب قانونی کارروائی کرنے کی بھی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی ضلع میں امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔