حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے بہرائچ میں فرقہ وارانہ تسدد کے بعد مبینہ ملزمان کے گھروں کو منہدم کرنے کی نوٹس کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی درخواست پر آج سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو کسی بھی بلڈوزر کارروائی کے خلاف خبردار کیا ہے۔
عدالت نے سماعت کے دوران دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے اپنے سخت رخ کی طرف اشارہ کیا ہے۔ عدالت نے کہاکہ ’اب یہ ریاستی حکومت کی مرضی پر منحصر ہے کہ کیا وہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی کا خطرہ مول لینا چاہتی ہے‘۔ جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے اتر پردیش حکومت سے کہا کہ وہ کل ہونے والی اگلی سماعت سے پہلے کوئی کارروائی نہ کرے۔
عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے، سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے بنچ کو بتایا کہ مقامی حکام نے 13 اکتوبر کے تشدد کے بعد ملزمان کے گھروں پر انہدام سے متعلق نوٹس چسپاں کرکے اندرون تین یوم جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹس مبینہ طور پر 17 اکتوبر کو جاری کی گئی لیکن 18 کی شام کو چسپاں کی گئی۔ اس سلسلہ میں کچھ متاثرین نے ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا ہے۔
جسٹس گوائی نے آج اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر وہ (یوپی حکام) ہمارے حکم کی خلاف ورزی کا خطرہ مول لینا چاہتے ہیں، تو یہ ان کی مرضی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ 13 اکتوبر کو اترپردیش میں بہرائچ کے مہاراج گنج میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب مورتی وسرجن جلوس کے دوران اشتعال انگیزی کی گئی اور ایک مسجد کے سامنے ڈی جے پر اشتعال انگیز نعرے اور گانے بجائے گئے۔ تصادم میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ پولیس نے مشرا کی ہلاکت معاملہ میں پانچ لوگوں پر مقدمہ درج کیا تاہم اب تک تشدد بھڑکانے کے الزام میں 104 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 23 گھروں کو منہدم کرنے کی نوٹس دی گئی۔