حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے باندہ میں ایک مسجد کے خلاف ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے غیرضروری احتجاج کیا گیا اور انتظامیہ پر زور دیا جارہا ہے کہ زبردستی اس عبادتگاہ کو منہدم کیا جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوتوا تنظیم کے کچھ غیرمقامی کارکنوں نے مسجد کے قریب احتجاج کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں وہاں سے ہٹادیا۔ احتجاج کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
وہیں ہمیشہ کی طرح اس معاملہ پر بھی گودی میڈیا کی جانب سے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا جارہا ہے۔ مسجد کے خلاف احتجاج کے ویڈیو میں صاف صرف 10 سے 15 ہندتوا کارکنوں کو دیکھا جاسکتا ہے جن پر غیرمقامی ہونے کا الزام عائد کیا جارہا ہے، مظاہرہ معمولی نوعیت کا تھا، لیکن گودی میڈیا اس معاملہ کو حوب اچھالا جارہا ہے اور ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ مسجد کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور ہزاروں لوگ اس میں شامل تھے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہندو گروپ کے کچھ کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہندوؤں کے مقدس مقام پر مسجد تعمیر کی گئی ہے‘۔ وہیں مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس معاملہ کو غیرضروری طول دیکر ہندوؤں کے جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ یہ مسجد کی جگہ ہے اور اس سے پہلے کبھی اس طرح کا کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا۔
https://x.com/i/status/1855245167000744313
ہندوتوا کارکنوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مسجد کو کوویڈ لاک ڈاون کے دوران تعمیر کیا گیا جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مسجد لاک ڈاون سے بہت پہلے تعمیر کی گئی۔ انہوں نے ہندوتوا کارکنوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’اتنے دنوں تک کیوں خاموش رہے اور اب اس معاملہ کو غیرضروری کیوں اچھالا جارہا ہے‘۔
واضح رہے کہ ہندتوا کارکنوں نے مسجد کے خلاف احتجاج کے دوران مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت انگیز نعرے اور بیانات دیتے ہوئے پرامن ماحول کو بگاڑنے کی پوری کوشش کی لیکن پولیس نے حالات کو کنٹرول میں رکھا۔