حیدرآباد (دکن فائلز) پی ایم مودی نے اپنے آفیشل ایکس ہینڈل سے آلوک بھٹ نامی شخص کے ایکس پوسٹ کو شیئر کیا، جس میں گودھرا واقعہ پر بنی متنازعہ فلم ’دی سابرمتی رپورٹ‘ کے ٹریلر کو پوسٹ کیا گیا۔ مودی نے اس پوسٹ کو مختلف زبانوں میں اپنے آفیشل ہینڈل پر شیئر کیا۔ سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مودی پر ایک اور متنازعہ فلم کو پروموٹ کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ’مہاراشٹرا انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے کےلئے ایسا کیا گیا‘۔
کانگریس کے سینئر رہنما طارق انور نے ایکس پر لکھاکہ ’جب یہ واقعہ ہوا، نریندر مودی وہاں کے وزیر اعلیٰ تھے اور اٹل بہاری واجپائی مرکز میں وزیر اعظم تھے، تو سچ کس نے چھپایا؟ حکمرانی ان کی تھی، اقتدار ان کے پاس تھا۔ اگر کسی نے اس واقعہ کو دبانے کی کوشش کی تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ خود مودی جی ہیں، بی جے پی ہے اور اس کے بعد جو واقعہ ہوا، جس کے لیے مودی جی نے کہا تھا کہ یہ ردعمل ہے، اس کے لیے واجپائی جی کو انہیں راجدھرم کی یاد دلانی پڑی تھی‘۔
تفصیلات کے مطابق نریندر مودی نے وکرانت میسی کی متنازعہ فلم ‘دی سابرمتی رپورٹ’ کے ٹریلر رپ مشتمل پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ سچائی اب باہر آرہی ہے اور ایک طرح سے عام لوگوں کے سامنے آ رہی ہے، یہ اچھی بات ہے۔ غلط بیانات عارضی طور پر کام کر سکتے ہیں لیکن آخر میں سچ ہمیشہ سامنے آتا ہے‘۔ انہوں نے اس بیان کو مختلف زبانوں میں ٹریلر کے ساتھ شیئر کیا۔
واضح رہے کہ وکرانت میسی کی یہ متنازعہ فلم 27 فروری 2002 کو پیش آنے والے گودھرا واقعہ پر مبنی ہے، جس میں 59 کارسیوک ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعہ پر الگ الگ متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ کچھ رپورٹس میں بتایا گیا کہ ٹرین کو کچھ لوگوں آگ لگائی جبکہ کچھ رپورٹس میں اس واقعہ کو حادثہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ گودھرا واقعہ پر جس کے تعلق سے متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں، پر خوب چرچہ ہوتا ہے اور ہندوتوا طاقتیں اس اس واقعہ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کےلئے استعمال کرتی ہیں لیکن اس واقعہ کے بعد پیش آئے گجرات فسادات کے بارے میں سب کی زبانیں خاموش ہوجاتی ہیں جبکہ 2002 گجرات فسادات کے دوران انتہاپسند شرپسدنوں نے سینکڑوں مسلمانوں کو زندہ جلادیا تھا۔