(ایجنسیز) العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک سالہ بچے کا علاج روک دیا گیا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔ عدالت کے حکم پراس کا مصنوعی آکسیجن کا آلہ ہٹا دیا گیا اور اسے مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ یہ فیصلہ برطانیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ اور ایک غیر معمولی واقعے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
برطانوی اخبار ’میٹرو‘ کے مطابق ایک سالہ بچہ آیڈن براق جمعرات کو وسطی لندن کے مشہور گریٹ اورمنڈ ہسپتال میں اس وقت انتقال کر گیا جب ڈاکٹروں نے جمعرات کو اس کا علاج روکتے ہوئےطبی آلات کو ہٹانے کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کیا۔ بچہ ایک شدید اور نا قابل علاج اعصابی بیماری میں مبتلا تھا۔
بچہ مکینیکل وینٹیلیشن جو اسے زندہ رکھے ہوئے تھا سے الگ کیے جانے کے فوراً بعد فوت ہوگیا، جب کہ موت کے وقت اس کا خاندان اس کے ساتھ تھا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے گذشتہ اکتوبر میں سنا تھا کہ وہ ایک شدید، تیزی سے نمو پانے والی اور ناقابل علاج اعصابی بیماری میں مبتلا ہے جس کا کوئی علاج معلوم نہیں ہے، لیکن ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ علمی طور پر برقرار ہے اور دیکھ، سن، سونگھ، محسوس اور لطف اندوز ہو سکتا ہے”۔
ہسپتال نے جج سے کہا کہ اس کا علاج روک دیا جائے جیسا کہ اس کے وکلاء نے دعویٰ کیا کہ علاج کا بوجھ ان کی زندگی کو طول دینے سے “محدود فوائد سے زیادہ” ہے۔ اس کی والدہ، نریمن براق نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ دیکھ بھال جاری رکھ سکتے ہیں اور وہ اپنی طبی حالت کے باوجود “مسکراتا” ہے۔
جج مورگن نے فیصلے میں کہا کہ “میں مطمئن ہوں کہ جب وہ اپنے خاندان کی صحبت سے سکون اور لطف حاصل کر سکتا ہے لیکن اس کی بیماری اور اس سے منسلک علاج کا بہت بڑا بوجھ ان حقیقی فوائد سے بھی زیادہ ہے”۔
آیڈن کواس وقت گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جب وہ تقریباً تین ماہ کا تھا اور جمعرات کو اپنی موت تک وہیں رہا۔ اس طرح وہ تقریبا ایک سال کے لگ بھگ وہاں رہا۔ اس کی والدہ نے عدالت کے سامنے اپنی گواہی میں کہا کہ وہ بعض اوقات اپنے بیٹے کے ساتھ دن میں تقریباً 16 گھنٹے گذارتی تھی۔ اس نے کہا کہ وہ آیڈن سے “ایسی عقیدت سے پیار کرتی ہے جس کا لفظوں میں اظہار مشکل ہے” ماں نے بچے آیڈن کی دیکھ بھال کی تعریف کی، لیکن کہا کہ ایک مختلف علاج کیا جا سکتا تھا جس سے وہ گھر واپس آ سکتا تھا۔
وہیں ہسپتال کے وکیل ڈیبورا پاول کے سی نے تحریری گذارشات میں کہا کہ آیڈن ایک بہت ہی نایاب قسم کے جینیاتی عارضے کا شکار ہے جس کی وجہ سے پٹھوں میں گہری کمزوری پیدا ہوتی ہے۔اس کی وجہ سے وہ “خود ہی سانس لینے سے قاصر رہتا ہے اور اس کے اعضا میں کوئی بے ساختہ حرکت نہیں ہوتی‘‘۔