حیدرآباد (دکن فائلز) وقف ترمیمی بل پر بنائی گئی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کا آج آخری اجلاس منعقد ہوا۔ جمعرات کو اپوزیشن ارکان نے وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی مدت میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مسودہ قانون کے مطالعہ کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
آج کمیٹی کے آخری اجلاس میں کے دوران، چیئرمین اور بی جے پی کے رکن جگدمبیکا پال نے اعلان کیا کہ جلد ہی ایک مسودہ رپورٹ اراکین کو بھیج دی جائے گی۔ ان کے اعلان کے بعد اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔ اس موقع پر خوب نعرے بازی بھی کی گئی اور لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے مداخلت کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ اپوزیشن ارکان نے متعدد مرتبہ پال پر حکومت کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے کمیٹی سے الگ ہونے کی دھمکی بھی دی تھی۔
وقف (ترمیمی) بل کا جائزہ لینے والی پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے جمعرات کو اعلان کیا کہ پینل کی مسودہ رپورٹ مکمل ہے، باوجود اس کے کہ اپوزیشن ارکان نے مزید بحث کے لیے 29 نومبر کی آخری تاریخ میں توسیع کی درخواست کی ہے۔ پال نے تقریباً چھ گھنٹے تک جاری رہی میٹنگ کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ’’ہماری رپورٹ کا مسودہ تیار ہے۔ ہم جلد ہی وقف ایکٹ کی شق پر سفارشات کے ذریعہ بحث کے لیے تاریخ مقرر کریں گے جہاں جہاں اقلیتی امور کی وزارت کی جانب سے مجوزہ ترامیم کی تفصیلی وضاحت پیش کی جائے گی‘‘۔
وہیں اپوزیشن ارکان، پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن یعنی 25 نومبر کو اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ کمیٹی کی مدت بڑھانے پر زور دیا جاسکے۔
پال نے اس بات پر زور دیا کہ کمیٹی نے اسٹیک ہولڈرز کی ایک وسیع رینج کے ساتھ مکمل بات چیت کی ہے اور تمام اراکین کو سوالات پوچھنے اور جوابات دینے کی مکمل اجازت دی گئی۔ پال نے کہاکہ “مجھے امید ہے کہ اتفاق رائے ہو جائے گا”۔ جبکہ اپوزیشن اراکین مسلسل پال کے طرز عمل پر اعتراضات کرتے رہے ہیں اور ان پر بی جے پی کے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے۔
کانگریس، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے، عام آدمی پارٹی، اور اے آئی ایم آئی ایم کے اراکین نے اسٹیک ہولڈرز کے انتخاب کے لیے جگدمبیکا پال پر تنقید کی ہے۔ الزامات کو مسترد کرتے ہوئےجگدمبیکا پال نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے ہر اسٹیک ہولڈر اور تمام اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کو اپنے خیالات ریکارڈ کرنے کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے اسپیکر سے ملنے کے حق کو بھی تسلیم کیا، انہوں نے مزید کہا کہ برلا جو بھی فیصلہ کریں گے سب کےلئے قابل قبول ہوگا۔