گیانواپی مسجد معاملہ: وضو خانہ کا سروے کرانے سے متعلق عرضی پر سپریم کورٹ کا مسجد کمیٹی کو نوٹس

نئی دہلی (دکن فائلز) سپریم کورٹ نے آج گیانواپی مسجد معاملہ پر سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے مسجد کمیٹی کو وضو خانہ (حوض) کا سروے کرانے سے متعلق ہندو فریق کی درخواست پر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ قبل ازیں مئی 2022 میں عدالت کے حکم پر اے ایس آئی کی جانب سے کئے گئے سروے کو لیکر ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ وضو خانہ میں شیولنگ ملا تھا جبکہ مسجد کمیٹی نے اسے حوض کا فوارا قرار دیا تھا۔ سروے کے بعد وضو خانہ کے علاقہ کو عدالت کے حکم کے مطابق سیل کردیا گیا تھا۔

جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان پر مشتمل بنچ نے ہندو فریق کی جانب سے دائر درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے گیانواپی مسجد کمیٹی انجمن انتظاریہ سے 17 دسمبر 2024 تک جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ سیل شدہ علاقہ کا اے ایس آئی سروے اور سوٹ کی برقراری سمیت تمام مسائل، جن پر مسلم فریق کا دعویٰ ہے کہ عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ 1991 کے تحت اس طرح کی کاروائیوں کو روک دیا جائے، عدالت ہفتہ وار یا پندرہ روز کی بنیاد پر سماعت کرسکتی ہے۔ اس معاملہ پر اب اگلی سماعت 17 دسمبر کو ہگی۔

سپریم کورٹ نے مندر پر مسجد کی تعمیر کے دعوے سے متعلق وارانسی کی نچلی عدالتوں میں زیرالتوا تمام مقدمات کو یکجا کرنے سے متعلق ہندو فریق کی درخواست پر بھی اتفاق کرلیا۔ مسجد کمیٹی کے وکیل نے بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی نے سپریم کورٹ میں گیانواپی مسجد کمیٹی کی نمائندگی کی، جبکہ ہندو فریق کی طرف سے سینئر وکیل شیام دیوان اور ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران حذیفہ احمدی نے اس بات پر اصرار کیا کہ کیس کو عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ 1991 تحت رد کردیا جائے۔ وہیں ہندوؤں کے وکیل نے کہا کہ وضو خانہ کے سروے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ 20 مئی 2022 کو ایک عبوری حکم کے ذریعہ سیل کیا گیا تھا، اس لیے اے ایس آئی نے سیل کیے گئے علاقے کا سروے نہیں کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں