حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے سنبھل میں واقع تاریخی جامع مسجد معاملہ میں اب ایک نیا موڑ آیا ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے عدالت میں اپنا جواب داخل کیا اور مغل دور کی تاریخی مسجد کا کنٹرول اور انتظام محکمہ کے ذمہ کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ عمارت ایک محفوظ شدہ ثقافتی ورثہ ہے۔ قبل ازیں مقامی عدالت نے آناً فاناً میں سنبھل جامع مسجد کا سروے کرنے کی اے ایس آئی کو ہدایت دی تھی۔
اے ایس آئی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے وکیل وشنو شرما نے کہا کہ ایجنسی نے جمعہ کو عدالت میں اپنی جوابی دلیل پیش کی، جس میں کہا گیا کہ اسے مسجد کی انتظامی کمیٹی اور مقامی لوگوں کی جانب سے سائٹ کا سروے کرنے میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اے ایس آئی نے 19 جنوری 2018 کو پیش آئے واقعہ سے متعلق عدالت کو بتایا کہ مسجد کی انتظامی کمیٹی کی جانب سے بغیر اجازت سیڑھیوں پر اسٹیل کی ریلنگ لگائی گئی تھی تاکہ مصلیوں کو سہولت ہوسکے، اس معاملہ میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
شرما نے کہا کہ مسجد کو 1920 میں اے ایس آئی کی محفوظ یادگار کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ اے ایس آئی نے دلیل دی کہ یادگار کا کنٹرول اور انتظام اس کے پاس رہنا چاہیے اور خدشہ ظاہر کیا کہ انتظامی کمیٹی کی طرف سے مسجد کے اندر غیر مجاز تبدیلیاں غیر قانونی ہیں اور ان پر پابندی ہونی چاہیے۔