بڑی خبر: بدایوں جامع مسجد معاملہ پر سماعت مکمل نہ ہوسکی، مسجد کمیٹی کے وکیل نے ہندو فریق کے دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے عدالت میں تاریخی شواہد پیش کئے (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کی ایک اور تاریخی مسجد پر شدت پسندوں نے دعویٰ پیش کیا ہے۔ آج بدایوں جامع مسجد شمسی معاملہ پر عدالت میں سماعت ہوئی۔ سنبھل کے بعد بدایوں کی جامع مسجد پر بھی مندر ہونے کا متنازعہ دعویٰ کرتے ہوئے ہندو شدت پسند مکیش پٹیل نے 2022 میں عرضی دائر کی تھی۔ انہوں نے جامع مسجد بدایوں میں مہادیو مندر ہونے کا متنازعہ دعویٰ کیا تھا۔ عدالت میں آج اس معاملے پر سماعت ہوئی تاہم بحث مکمل نہ ہوسکی۔ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی۔

جامع مسجد میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا متنازعہ دعویٰ کرتے ہوئے دائر کی گئی عرضی پر سول جج سینئر ڈیویژن فاسٹ ٹریک کورٹ امیت کمار کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ مسجد انتظامی کمیٹی کی جانب سے سینئر وکلاء نے دلائل پیش کئے۔ اسرار احمد صدیقی نے تاریخی دستاویزات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مندر ہونے کے دعوے کو فرصی اور جھوٹا قرار دیا۔ اطلاعات کے مطابق مسجد کمیٹی نے سینکڑوں سال پرانے دستاویزات بھی پیش کئے اور کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ میں جامع مسجد کے نام سے بھی رجسٹرڈ ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد اس معاملے کی اگلی سماعت 10 دسمبر کو مقرر کی۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1863826654432489690

وہیں ہندو فریق کے وکیل وویک ریندر نے کہا کہ دراصل یہ نیل کنٹھ مہادیو کا مندر ہے۔ عدالت نے ہماری درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے عرضی کو سماعت کےلئے قبول کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمیں نیل کنٹھ مہادیو مندر میں پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔ ہندو فریق کے وکیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے عدالت میں کافی ثبوت پیش کیے ہیں۔

آج متنازعہ معاملہ پر سماعت کے دوران عدالت اور عدالت کے باہر سخت ترین سیکوریٹی انتظامات کئے گئے تھے۔ اس دوران عدالت میں صبح سے ہی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں