حیدرآباد (دکن فائلز) تقریباً 4 سال قبل اگست 2021 میں مدھیہ پردیش کے اندر کا ایک ویڈیو وائرل ہوگیا تھا جسمیں دیکھا گیا کہ چوڑیاں بیچنے والے ایک مسلم نوجوان کو ہجوم کی جانب سے بری طرح مارا پیٹا گیا اور اس پر چیڑیاں بیچنے کے بہانے ہندو لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے مارپیٹ کرنے والے افراد کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے اترپردیش کے رہنے والے غریب تسلیم علی کے خلاف پاکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا تھا۔
تسلیم علی کو عدالت نے باعزت بری کردیا جبکہ مسلم نوجوانوں کو تقریباً چار سال تک قانونی جنگ لڑنی پڑی۔ 3 دسمبر کو اندور کی ایک عدالت نے تسلیم علی کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1863898944721375515
واضح رہے کہ اگست 2021 میں مذہب کی بنیاد پر تسلیم علی کو مبینہ طور پر مارپیٹ کا نشانہ بنایا گیا۔ مسلمان ہونے کی وجہ سے شدت پسندوں نے اسے علاقہ میں چوڑیاں بیچنے سے منع کیا اور بے بنیاد و غیرغلط الزامات عائد کرکے تسلیم علی کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔