پارلیمنٹ میں آج ہائی وولٹیج ڈرامہ: این ڈی اے اور انڈیا اتحاد نے ایک دوسرے پر حملہ کا لگایا الزام، امیت شاہ کو بچانے کےلئے سازش رچی گئی، کانگریس کا بی جے پی پر سخت الزام

حیدرآباد (دکن فائلز) بی آر امبیڈکر کے بارے میں وزیر داخلہ امیت شاہ کے ریمارکس اور انڈیا اور بی جے پی ممبران پارلیمنٹ کے درمیان پارلیمنٹ کے احاطے میں ہونے والی مبینہ ہاتھا پائی کے درمیان راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی کارروائی جمعرات کو دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

آج پارلیمنٹ میں ہائی ڈرامہ ہوا۔ این ڈی اے اور اپوزیشن انڈیا بلاک کے ممبران پارلیمنٹ نے جمعرات کو امبیڈکر کے خلاف گستاخانہ ریماکس معاملہ پر الگ الگ احتجاج کیا۔ اس دوران پارلیمنٹ ہاؤس کے مکر دوار پر دونوں گروپس آمنے سامنے آگئے، جس کے بعد دونوں گروپس میں زبردست دھکا مکی میں متعدد ارکان کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

بی جے پی ارکان نے راہول گاندھی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پرتاپ سارنگی کو دھکا مارا جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوگئے۔ وہیں کانگریس ارکان نے بتایا کہ جب وہ پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے تو انہیں بی جے پی ارکان نے اندر جانے سے روک دیا اور انہیں دھمکی دی گئی۔ اس دوران صدر کانگریس ملکارجن کھرگے زمین پر گرپڑے۔

واقعہ کے بعد کانگریس اور بی جے پی کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔ بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ بنسوری سوراج اور انوراگ ٹھاکر، پرتاپ سارنگی پر مبینہ حملہ کے سلسلے میں راہل گاندھی کے خلاف شکایت درج کرانے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن پہنچے۔ وہیں ایک ویڈیو میں خود سارنگی کو یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ وہ سیڑھیوں پر کھڑے تھے کہ اور ایک رکن پارلیمنٹ ان پر گرے جس کی وجہ سے ان کے سر پر چوٹ آئی۔ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ راہل گاندھی نے انہیں دھکا دیا جیسا کہ بی جے پی کے دیگر ارکان کہہ رہے ہیں۔ اس دوران بی جے پی کی ایک خاتون رکن نے راہو گاندھی پ انہیں ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔

کانگریس نے اس پورے معاملہ پر کہا کہ امیت شاہ کو بچانے کےلئے بی جے پی کی جانب سے سازش کی جارہی ہے اور یہ پورا ڈرامہ رچا گیا ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے امیت شاہ نے بی آر امبیڈکر کے بارے میں تبصرہ کیا، جسے کانگریس کی جانب سے امبیڈکر کی توہین کہا جارہا ہے۔ کانگریس نے شاہ پر امبیڈکر مخالف بیان دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں