دسویں جماعت کی لڑکیوں کو اسکول میں شرٹ اتارنے پر مجبور کیا گیا اور بلیزر میں گھر بھیج دیا! پرنسپل کی شرمناک حرکت پر والدین کا شدید احتجاج

حیدرآباد (دکن فائلز) جھارکھنڈ میں ایک انتہائی حیرت انگیز و شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے، دھنباد ضلع میں ایک نجی اسکول کے پرنسپل پر الزام ہے کہ انہوں نے دسویں جماعت کی تقریباً ایک سو لڑکیوں کو اپنی شرٹ اتارنے کےلئے مجبور کیا کیونکہ طالبات نے ایک دوسرے کی شرٹ پر نیک خواہشات کے پیغامات لکھے تھے اور اپنی دستخطیں کی تھیں۔

ریاست میں بورڈ امتحانات سے قبل جمعرات کو اسکول میں آخری دن تھا، اس لئے طالبات اسے یادگار بنانے کےلئے ایسا کیا تھا، لیکن یہ سب اسکول کے پرنسپل کو پسند نہیں آیا جس کے بعد انہوں نے سو سے زیادہ لڑکیوں کو شرٹ اتار دینے کےلئے مجبور کیا اور انہیں بلیزر پہن کرہی گھر جانے کی اجازت دی۔ ذرائع کے مطابق طلباء و طالبات رو رو کر اسکول انتظامیہ سے منتیں کرتے رہے لیکن انہوں نے کوئی رحم دلی نہیں دکھائی۔

شرٹ اتارکر صرف بلیزر پہن کر غمزہ طالبات کسی طرح اپنے گھر پہنچی اور والدین سے پرنسپل کے ظالمانہ و شرمناک رویہ سے متعلق بتایا، جس کے بعد والدین نے دھنباد کے ڈپٹی کمشنر مادھوی مشرا کے دفتر پہنچ کر اسکول پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

والدین کا کہنا ہے کہ طالبات سے واقعہ سے سخت پریشان ہیں۔ پرنسپل کی حرکت کی وجہ سے انہیں ذہنی تکلیف پہنچی ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ ’اگر پرنسپل کو شرٹ پر کچھ لکھنے سے اعتراض تھا تو انہیں پہلے ہی والدین کو اس سے متعلق آگاہ کرنا تھا لیکن اس طرح شرٹ اتار کر لڑکیوں کو گھر بھیجنا نامناسب و شرمناک حرکت ہے۔ کیا ہماری لڑکیوں کی کوئی عزت نہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ لڑکیوں کا اس طرح گھر پہنچنا کتنی شرمناک بات تھی۔ اگر لڑکیوں نے کوئی غلط قدم اٹھایا ہوتا تو کیا ہوتا؟ اب ان کے بورڈ کے امتحانات ہیں، وہ پہلے ہی ذہنی دباؤ میں ہیں۔ اس سے ان کے تناؤ میں اضافہ ہوا ہے‘۔

والدین نے اسکول پرنسپل کی گرفتاری اور عہدے سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ وہیں ڈپٹی کمشنر مادھوی مشرا نے کہا کہ ’ہم نے ایک کمیٹی قائم کی ہے جس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، سوشل ویلفیئر آفیسر، سب ڈویژنل مجسٹریٹ اور مقامی پولیس شامل ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی چھان بین کی گئی ہے، کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں