حیدرآباد (دکن فائلز ویب ڈیسک) قطری وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکہ کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔
قطری وزیر اعظم نے کہا کہ معاہدہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا باعث بنے گا، یہ معاہدہ غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ کا بھی باعث بنے گا۔ قطری وزیر اعظم نے کہا کہ ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://fb.watch/x7RCrnTVYP
حماس نے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا ہے۔ حماس کے مطابق اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کرسکی۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات
میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا اور پہلا مرحلہ 6 ہفتوں کا ہوگا۔ پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔ جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔ اس دوران غزہ میں موجود 33 اسرائیلی مغویوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا۔ اس مرحلے کے آغاز کے 7 روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا۔ اس دوران اسرائیلی فوج مصر کے ساتھ سرحد جسے فلاڈیلفی راہداری کہا جاتا ہے، سے پیچھے ہٹ جائے گی اور آئندہ مراحل میں اس علاقے سے واپس چلی جائے گی۔
معاہدہ میں یہ بھی ضمانت دی گئی ہے کہ اسرائیل دوبارہ جنگ شروع نہیں کرے گا، اسرائیلی افواج کے انخلاء کی جغرافیائی حدود 7 اکتوبر سے قبل کے نقشوں پر مبنی ہوں گی۔ اسرائیل ہر یرغمالی کے بدلے 30 فلسطینی قیدی رہا کرے گا، اسرائیل ہر خاتون فوجی قیدی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔ معاہدے کے مطابق حماس 42 روزہ جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، پہلے مرحلے میں حماس 19 سال سے کم عمر یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فیلے ڈیلفیا اور نیتساریم راہداریوں سے مکمل انخلا کرے، اسرائیل یومیہ 600 امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو غزہ پٹی میں داخلے اجازت دے گا۔ معاہدے میں فلسطینی قیدیوں کی حالت بہتر بنانے کی واضح شق بھی شامل ہے۔