بڑی خبر: عبادت گاہوں کے تحفظ قانون کی حفاظت کےلئے کانگریس کا اہم اقدام، پلیسس آف ورشپ ایکٹ کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی مخالفت، سپریم کورٹ سے رجوع

حیدرآباد (دکن فائلز) ملک کی سب سے قدیم پارٹی کانگریس نے ایک بار پھر تحفظ عبادت گاہ قانون کی کھل کر حمایت کی ہے۔ کانگریس نے 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق خصوصی ایکٹ کو چیلنج کرنے والی درحواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

کانگریس نے دعویٰ کیا کہ یہ قانون ہندوستانی سماج کی سیکولر فطرت کے تحفظ کے لیے انتہائی ضروری تھا، کانگریس نے جمعرات کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاکہ قانون کی بعض دفعات کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی مخالفت کی جائے۔

پی وی نرسمہا راؤ حکومت کے دوران پارلیمنٹ کے ذریعہ نافذ کیا گیا، 1991 کا قانون ایودھیا میں رام جنم بھومی-بابری مسجد کے علاوہ کسی بھی عبادت گاہ کی تبدیلی پر پابندی لگاتا ہے اور کسی بھی عبادت گاہ کے مذہبی کردار کو منجمد کرتا ہے جیسا کہ یہ 15 اگست 1947 کو موجود تھا۔

واضح رہے کہ دہلی میں بی جے پی کے لیڈر اور پیشہ سے وکیل اشونی کمار اپادھیائے نے 1991 ایکٹ کی مختلف دفعات کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

قبل ازیں بیرسٹر اسدالدین اویسی، سی پی آئی (ایم) لیڈر پرکاش کرات اور آر جے ڈی ایم پی منوج جھا سمیت دیگر اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے عبادت گاہ تحفظ ایکٹ کی حمایت میں سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا تاہم اب ان کے ساتھ کانگریس بھی شامل ہوگئی ہے۔ کانگریس نے 1991 ایکٹ کے نفاذ کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

ایکٹ کی آئینی اور سماجی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس میں کوئی بھی تبدیلی ہندوستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سیکولر تانے بانے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، جس سے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں