وقف ترمیمی بل جے پی سی اجلاس سے 10 اپوزیشن ارکان کو معطل کردیا گیا: اسدالدین اویسی‘ندیم الحق‘ محمد جاوید‘عمران مسعود‘ سید نصیر حسین‘ محمد عبداللہ‘ محب اللہ و دیگر شامل

نئی دہلی: وقف ترمیمی بل پر بنائی گئی جے پی سی اجلاس سے آج اپوزیشن کے 10 ارکان کو ایک دن کےلئے معطل کردیا گیا جبکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اجلاس میں خلل ڈالنے کے مقصد کے تحت احتجاج کیا اور جگدمبیکا پال کے رویہ پر اعتراض جتایا۔ وہیں اپوزیشن ارکان جگدمبیکا پال پر حکومت کے اشاروں پر کام کرنے کا الزام عائد کررہے ہیں۔ اپوزیشن ارکان نے چیئرمین پر کارروائی کے ذریعے اسٹیم رولنگ اور اپنی مرضی سے اجلاس کا ایجنڈا تبدیل کرنے کا الزام لگایا۔

پال کے مطابق، ترنمول کانگریس کے رہنما کلیان بنرجی نے ان پر بحث و تکرار کی جس کے بعد اجلاس کو ملتوی کیا گیا لیکن جیسے ہی اجلاس دوبارہ شروع ہوا ہنگامہ کی وجہ سے اسے پھر معطل کردیا گیا۔ بی جے پی رکن نشی کانت دوبے نے اپوزیشن ارکان کو معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے کمیٹی نے منظور کرلیا۔

وہیں اپوزیشن ارکان کے مطابق 21 جنوری کو میٹنگ کے بعد چیئرمین نے ارکان کو آگاہ کیا کہ اگلی میٹنگ 24-25 جنوری کو ہو گی، جس پر ارکان نے احتجاج کیا جبکہ اے راجہ نے ایک خط لکھ کر 30 یا 31 جنوری کے بعد اجلاس شیڈول کرنے کی درخواست کی تھی لیکن چیئرمین نے ہماری بات نہیں سنی۔ بنرجی نے کہا کہ جمعہ کی میٹنگ کا ایجنڈا جمعرات کو رات دیر گئے تبدیل کر دیا گیا اور آدھی رات کے قریب ارکان کو اس سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی اسمبلی انتخابات پر نظر رکھتے ہوئے کارروائی کو تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

بی جے پی رکن اپراجیتا سارنگی نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن اراکین کا طرز عمل “ناگوار” تھا کیونکہ وہ میٹنگ کے دوران مسلسل ہنگامہ آرائی کر رہے تھے اور پال کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کر رہے تھے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ 29 جنوری کو منظور کرے گی۔

معطل ارکان میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے اسد الدین اویسی، ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی اور ندیم الحق، کانگریس کے محمد جاوید، عمران مسعود اور سید نصیر حسین، ڈی ایم کے سے اے راجہ اور محمد عبداللہ، ایس پی کے محب اللہ اور شیوسینا یو بی ٹی کے اروند ساونت شامل ہیں۔

اپوزیشن ارکان کی معطلی ایک ایسے دن ہوئی جب جموں و کشمیر کا ایک وفد وادی کے مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں وقف ترمیمی بل پر مشترکہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوا تاکہ مسودہ قانون کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں