حیدرآباد (دکن فائلز) اذان سے متعلق معاملات میں الہ آباد ہائیکورٹ اور بامبے ہائیکورٹ کی جانب سے تازہ طور پر فیصلے سامنے آئے ہیں۔ الہ آباد ہائیکورٹ نے اذان سے متعلق دائر عرضی کو خارج کردیا جبکہ بامبے ہائیکورٹ نے کہا کہ لاوڈ اسپیکر کا استعمال کسی بھی مذہب کا لازمی حصہ نہیں ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ مذہبی مقامات بنیادی طور پر عبادت کےلئے ہیں جبکہ یہاں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو حق کے طور پر دعویٰ نہیں کیا جاسکتا، خاص طور پر جب علاقہ اکثر رہائیشیوں کو اس سے پریشانی کا سامنا ہو۔ لائیولا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اشونی کمار مشرا اور جسٹس ڈوناڈی رمیش کی بنچ نے مختیار احمد کی جانب سے مسجد میں لاوڈ اسپیکر لگانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دائر کی گئی ایک رٹ درخواست کو مسترد کردیا۔
بحث کے دوران حکومت کے وکیل نے رٹ پٹیشن پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نہ تو کسی مسجد کے متوالی ہیں اور نہ ہی وہ کسی مسجد کے ذمہ دار ہیں۔ عدالت نے بھی نوٹ کیا کہ درخواست گزار کے پاس رٹ پٹیشن دائر کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس موقع پر عدالت نے کہا کہ چونکہ مذہبی مقامات صرف عبادت کےلئے ہوتے ہیں تو اس کےلئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو حق کے طور پر دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے وٹ پٹیشن خارج کردی۔
وہیں آج بامبے ہائی کورٹ نے اذان سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’لاوڈ اسپیکر کا استعمال کسی بھی مذہب کا لازمی حصہ نہیں ہے‘۔ عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شور کی آلودگی کے اصولوں اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔
جسٹس اے ایس گڈکری اور جسٹس ایس سی چانڈک کی بنچ نے کہا کہ شور صحت کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مذہب کا ماننے والا شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اگر اسے لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تو اس سے اسکے حقوق متاثر ہوں گے۔
عدالت نے یہ فیصلہ کرلا کے مضافاتی علاقہ کی دو ہاؤسنگ ایسوسی ایشن ’جاگو نہرو نگر ریذیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن اور شیو سرشتی کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز ایسوسی ایشن لمیٹڈ کی طرف سے دائر درخواست پر سنایا۔ درخواست گزاروں نے الزام لگایا تھا کہ پولیس علاقے میں مساجد پر نصب لاؤڈ اسپیکر سے ہونے والی صوتی آلودگی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔