یہ جنگ حماس نے جیت لی ہے، اسرائیل کو اپنی تاریخ میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا: اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار کا اعتراف

حیدرآباد (دکن فائلز ؍ ویب ڈیسک) اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق ’اسرائیل کو اپنی تاریخ میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے‘۔ جنگ بندی معاہدہ کو صیہونی ملک کی شرمناک شکست اور حماس کی شاندار جیت قرار دی جارہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ 16 برس سے اسرائیل اپنے دفاع کے لیے یکے بعد دیگرے جنگیں لڑنے پر مجبور ہے۔ اس نے 1948، 1967 اور 1973 کی جنگیں جیتی تھیں۔ پھر اس نے 2006 میں حزب اللہ سے مقابلہ بھی کرلیا تھا۔ تاہم اب معاملہ مختلف ہوچکا ہے۔ اسرائیل نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جو امن معاہدہ کیا وہ واضح طور پر حماس کی جیت ہے اور اسرائیل کی شکست ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ غزہ میں لوگ خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ خوشیاں کیوں منا رہے ہیں؟

غزہ والوں کی خوشیاں منانے کا سبب یہ ہے کہ مزاحمت کاروں نے اسرائیل کو ہرا دیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، حالیہ جنگ سے حماس نے بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں یہی وجہ ہے کہ کہا جاسکتا ہے کہ ’یہ جنگ حماس نے جیت لی ہے‘۔

دوسری طرف صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ گیورا آیلینڈ نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ جنگ میں شکست ہوئی ہے اور جنگ بندی کا معاہدہ حماس کی پیشرفت میں رکاوٹ نہیں ہے۔ اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ اسرائیل کو غزہ کی جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ حماس نے واضح فتح حاصل کی، سابق صہیونی عہدیدار نے کہا کہ یہ جنگ اسرائیل کے لیے ایک بڑی شکست ہے کیونکہ حماس نہ صرف اسرائیل کے مقاصد کے حصول میں حائل ہے، بلکہ اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہی، جن میں سے ایک اقتدار میں رہنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدہ حماس کو اپنی طاقت اور صلاحیتوں کو دوبارہ مضبوط ہونے سے نہیں روکتا بلکہ انہیں آگے بڑھا سکتا ہے۔ اگر حماس مضبوط ہوتی ہے اور اسرائیل اس کے خلاف کارروائی کرتا ہے تو یہ اسرائیل ہو گا جس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں