حیدرآباد (دکن فائلز) احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری نے مسلسل 23 سال تک گجرات فسادات کے متاثرین کے لئے انصاف کی لڑائی لڑ تی رہیں، آج یکم فروری 2025 کو وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔ انا اللہ ہی اناللہ وانا الیہ راجعون
احسان جعفری کو 2002 گجرات فسادات کے دوران احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں ہندوتوا جنونی درندوں نے نہایت بے دردی سے ذکیہ جعفری کی آنکھوں کے سامنے قتل کردیا تھا۔ اس دوران احسان جعفری کے علاوہ متعدد لوگوں کو شدت پسندوں نے زندگہ جلادیا تھا۔
گجرات 2002 فسادات میں زندہ بچ جانے والی اور مقتول ایم پی احسان جعفری کی اہلیہ محترمہ ذکیہ جعفری آج انتقال ہوگیا۔ محترمہ ذکیہ، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور ادبی شخصیت احسان جعفری کی اہلیہ تھیں۔ ذکیہ جعفری نے شوہر احسان جعفری کی فسادات میں موت کے بعد اپنی ساری زندگی انصاف کےلئے قانونی جنگ میں گذاری۔ انہوں نے فسادات کے ملزمین کو سخت سزا دلانے کی ہرممکن کوشش کی۔ انہوں نے اس گجرات فسادات میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا تھا۔
ذکیہ جعفری نے اپنی قانونی جنگ کی شروعات اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے خلاف شکایت درج کرانے کی کوشش کرتے ہوئے کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر بی جے پی لیڈروں کے خلاف مسلم مخالف قتل عام کے سلسلے میں ایف آئی درج نہیں کی تھی۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے 2008 میں حکومت کو گلبرگ سوسائٹی سانحہ سمیت نو مقدمات کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا تھا، ساتھ ہی ذکیہ جعفری کی شکایت کا جائزہ لینے کیلئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم ( ایس آئی ٹی ) بھی قائم کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ دو سال قبل ذکیہ جعفری کی جانب سے 2002 گجرات فسادات مقدمہ میں مودی اور دیگر اثرورسوخ والے سیاسی رہنماؤں کو خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی ) کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی درخواست کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔ گجرات فسادات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی سمیت 64 لوگوں کو کلین چٹ دے دی تھی جس کے خلاف ذکیہ جعفری سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
گجرات فسادات 2002 میں سینکڑوں مسلم خواتین، بچوں اور نوجوانوں و بزرگوں کو فرقہ پرست و شدت پسندوں درندوں نے قتل کردیا تھا۔