کرناٹک میں حجاب معاملہ پر کانگریس حکومت کا انتہائی افسوسناک رویہ، ایک بار پھر مسلم طالبات تشویش کا شکار

حیدرآباد (دکن فائلز) گذشتہ بی جے پی حکومت میں مسلم طالبات کے حجاب پر لگائی گئی پابندی پر موجودہ کانگریس حکومت محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ مئی 2023 میں اقتدار میں آنے سے قبل حجاب پر پابندی کے خلاف کانگریس لیڈر کھل کر بیان دیتے تھے اور مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کو بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست قرار دیا کرتے تھے لیکن اب ریاست میں کانگریس کی حکومت بن کر 30 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن بی جے پی دور میں حجاب پر عائد پابندی کو برخواست کرنے میں کانگریس حکومت ناکام رہی ہے اور اس معاملہ میں ابھی تک کسی فیصلہ پر نہیں پہنچی ہے۔

ریاست میں بورڈ امتحانات سے عین قبل وزیر تعلیم مدھو بنگاریا نے کہا کہ حجاب کا مسئلہ متنازعہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس حکومت نے ابھی تک اس معاملہ پر کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا ہے۔ کرناٹک میں حجاب پابندی پر بحث ایک بار پھر اس وقت شروع ہوئی جب وزیر داخلہ جی پرمیشورا نے منگل کو کہا کہ آنے والے ایس ایس ایل سی امتحانات کے دوران طلباء کو حجاب پہننے کی اجازت دی جائے یا نہیں اس پر مکمل غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

وزیر نے میڈیا کو بتایاکہ ’ایس ایس ایل سی امتحانات سے پہلے ہمارے پاس ابھی ایک مہینہ باقی ہے اور ہم کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے اس مسئلہ پر تفصیلی بات چیت کریں گے‘۔

اس دوران مسلم طالبات کے علاوہ ٹیچرس اور ہیڈماسٹرس بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلورو کے ایک سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے کہاکہ ’امتحان قریب ہی ہیں، ہمیں امتحان کے دن الجھنوں سے بچنے کے لیے واضح رہنما خطوط درکار ہیں‘۔

واضح رہے کہ گذشتہ بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کو بھڑکانے کےلئے اسمبلی انتخابات سے عین قبل 2022 میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کا انتہائی متنازعہ فیصلہ کیا تھا تاکہ مسلم مخالف ماحول پیدا کیا جائے اور انتخابات میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جاسکے، لیکن سیکولر عوام نے بی جے پی کے خواب کو چکناچور کردیا اور بھگوا پارٹی کو اقتدار سے بے دخل کردیا۔ اس دوران کانگریس پارٹی نے حجاب پر پابندی کی سخت مخالفت کی تھی اور مسلمانوں کو یقین دلایا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد پابندی کو ختم کردیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں