سنبھل میں بلڈوزر کاروائی: انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار، ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ

حیدرآباد (دکن فائلز) سپریم کورٹ نے جمعہ کو سنبھل حکام کے خلاف جائیدادوں کو مسمار کرنے کے اپنے فیصلے کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق درخواست پر غور کرنے سے انکار کردیا اور عرضی گزار کو الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔

جسٹس بی آر گوائی اور کے ونود چندرن کی بنچ نے عرضی گزار محمد غیور کے وکیل سے کہا کہ اس معاملہ پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’دائرہ اختیار والی ہائیکورٹ کے ذریعہ اس مسئلے کو بہتر طریقہ سے حل کیا جا سکتا ہے۔ لہذا، ہم درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہیں گے‘۔

ایڈوکیٹ چاند قریشی کے توسط سے دائر اپنی درخواست میں، درخواست گزار نے کہا کہ حکام نے سپریم کورٹ کے 13 نومبر 2024 کے فیصلے کی خلاف ورزی کی جس میں پورے ہندوستان کے لئے رہنمایانہ خطوط مرتب کیے گئے تھے اور پیشگی وجہ بتائتے ہوئے نوٹس کے بغیر جائیدادوں کو مسمار کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور متاثرہ فریق کو جواب دینے کے لیے 15 دن کا وقت دیا گیا تھا۔

عرضی میں دعویٰ کیا گیا کہ سنبھل حکام نے 10 اور 11 جنوری کو درخواست گزار کی جائیداد کے ایک حصہ کو بغیر اطلاع اور جواب دینے کا موقع دیئے بغیر منہدم کردیا۔ درخواست گزار نے کہا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی “مکمل خلاف ورزی” کرتے ہوئے حکام کی من مانی اور غیر قانونی کارروائی سے پریشان ہے۔

عرضی گزار اور اس کے اہل خانہ کے پاس جائیداد کے تمام ضروری دستاویزات، منظور شدہ نقشہ اور دیگر متعلقہ دستاویزات موجود تھے لیکن دعویدار درخواست گزار کی جائیداد کے احاطے میں آئے اور مذکورہ جائیداد کو مسمار کرنا شروع کردیا۔ درخواست میں استدلال کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے نومبر 2024 کے فیصلے نے ریاستی حکام کو ہدایت کی کہ وہ ملک میں جائیدادوں کو بلڈوز کرنے اور مسمار کرنے سے پہلے وضع کردہ رہنمایانہ خطوط پر سختی سے عمل کریں۔

اس نے مزید کہا کہ حکام نے رہنما خطوط کی نافرمانی کی اور پیشگی اطلاع کے بغیر یوپی کے سنبھل میں تیواری سرائے میں واقع درخواست گزار کی فیکٹری کے ایک حصے کو بلڈوز کردیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ حکام نے عدالت و قانون کی حکمرانی اور انصاف کا کوئی احترام نہیں کا۔ حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں