حیدرآباد (دکن فائلز) مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل اور یکساں سیول کوڈ کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانہ پر احتجاج کو شروع کرنے کا حکومت کو انتباہ دیا ہے۔ دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم پرسنل لا بورڈ کے رہنماؤں نے ایک آواز میں حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ متنازعہ وقف بل اور یو سی سی کے خلاف ملک بھر میں مسلمانوں کی جانب سے سڑکوں پر احتجاج کیا جائے گا۔ بورڈ کے ذمہ داران نے وقف ترمیمی بل، یو سی سی اور عبادت گاہ ایکٹ معاملہ میں حکومت کے رویہ پر اظہار تشویش کیا اور سپریم کورٹ جانے کا بھی انتباہ دیا۔
صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ہمارے سامنے ملک کے آئین کو بچانے کا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف، ہمارا دستوری حق ہے۔ وقف کے بارے میں بہت جھوٹ پھیلایا گیا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ متنازعہ وقف بل متعصبانہ ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ وقف بل کو اس طرح بنایا گیا کہ اس سے مسلمانوں کی وقف املاک کو چھین لیا جائے۔ یکساں سیول کوڈ سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ حکومت ایک طبقہ کو پریشان کرنا چاہتی ہے۔ اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ پر مولانا نے کہا کہ یہ قابل قبول نہیں ہم آئین کے دائرہ میں ہر ممکن لڑائی لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج وقف ترمیمی بل راجیہ سبھا میں بھی پیش کیا گیا۔ حکمران جماعت ، اس کے اتحادیوں اور پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس معاملے میں ہندوستانی مسلمانوں کے خیالات اور آراء کو مسلسل نظر انداز کرتے ہوئے جس طرح سے اپنی من مانی تجویز پارلیمنٹ میں پیش کی ہے وہ انتہائی قابل مذمت اور ہندوستانی مسلمانوں ، اقلیتوں اور تمام انصاف پسند لوگوں کے لیے ناقابل قبول ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ حکومت کے پاس اب بھی ایک موقع ہے کہ وہ ذمہ داری سے کام کرے اور اس ترمیمی بل کو واپس لے کر “سب کا ساتھ، سب کا وکاس” کے نعرے کو نافذ کرے جس کا مقصد وقف املاک کو مکمل طور پر تباہ کرنا اور مسلمانوں کو ان کی مساجد ، عیدگاہوں ، مدارس ، درگاہوں اور قبرستانوں سے محروم کرنا ہے ۔
بورڈ کے نائب صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم نے اتراکھنڈ میں یوسی سی کو چیلنج کیا ہے۔ آئین ہمیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی پوری آزادی دیتا ہے ـ انہوں نے کہا کہ ہم جہاں تک ہوگا اس کی مخالفت کریں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی ، نائب صدر، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ جمعیۃ علمائے ہند یکساں سول کوڈ کے خلاف اتراکھنڈ ہائی کورٹ گئی ہے اور ہم اپنے مذہب کے سلسلے میں بہت پختہ ہیں ا ور آئین نے ہمیں مذہبی آزادی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علمائےہند مذہبی آزادی سے متعلق دفعات اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت وقف میں ترمیم یا تبدیلی کرتی ہے تو ہم مدافعت کریں گے۔
بورڈ کے نائب صدر مولانا عبیداللہ خاں اعظمی نے کہا کہ یہ ہمارا دستوری حق ہے۔ حکومت مسلمانوں کے ساتھ بے ایمانی کررہی ہے ـاور بے عزت کرنا چاہتی ہے ،ہمیں وقف ترمیم پر اعتراض نہیں نیت پر سوال ہے ـ ہم سڑکوں پر بھی لڑائی لڑیں گے۔ مولانا عبید اللہ خان اعظمی ، نائب صدر، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ اگرپارلیمنٹ میں کچھ گڑبڑی ہوئی تو سڑک پر اتر کرآئین کے دائرے میں احتجاج کریں گے۔
بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ مسلمانوں کو ٹارچر کرنا چاہتی ہے ـوہ سب کا وکاس کا صرف نعرہ لگاتی ہے حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ مولانا مجددی نے کہا کہ حکومت ترمیمی بل کے ذریعہ انتشار پیدا کرنا چاہتی ہے اور اس کے بل کےذریعہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کرنا چاہتی ہے۔
ملک معتصم خان ، نائب صدر ، جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ یہ بل ملک کے دستور میں دی گئی ضمانت کے خلاف کے ساتھ اقلیتوں کے حقوق کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے اپنی بے لاگ گفتگو میں کہا کہ جماعت اسلامی کو جے پی سی رپورٹ پر اعتبار نہیں، سرکار کو چاہیے کہ وہ بل واپس لے یہ ایک تماشہ ہے نہ بل صحیح ہے نہ رپورٹ۔ انہوں نے اپوزیشن کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے پارلیمنٹ میں رپورٹ کی مخالفت کی۔ انہوں نے برادران وطن سے تعاون کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس جدوجہد میں بورڈ کے شانہ بشانہ ہے۔
ترجمان مسلم پرسنل لاء بورڈ ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے مقررین کا تعارف کراتے ہوئے وقف ترمیمی کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کے لائحہ عمل کو پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بل واپس نہیں ہوا تو بورڈ ملک گیر تحریک چلائے گا اور اس کے لیے ہر ممکن آئینی وقانونی فریم کے اندر جدوجہد کرے گا ،ہم سرکار کے گوش گزار کرنا چاہتے کہ وہ ہماری بات کو سمجھنے کی کوشش کرے ،انیوں نے یوسی سی ہر کہا کہ ہم بھی اس بل کو چیلنج کریں گےـ