اتراکھنڈ کے دہرادون میں متعدد دینی مدارس کو حکومت نے سیل کردیا! مسلمانوں کا سخت احتجاج (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) اتراکھنڈ کے دہرادون میں مقدس ماہ رمضان المبارک کے دوران انتظامیہ نے 11 مدارس کو سیل کردیا جبکہ مسلمانوں نے اس کاروائی کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ حکام نے متعدد مدرسوں کو یہ کہتے ہوئے سیل کردیا کہ وہ مدرسہ بورڈ یا محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 28 فروری کو ضلع انتظامیہ کی ہدایت کے بعد حکام نے ریاستی مدرسہ بورڈ یا محکمہ تعلیم کے ساتھ غیر رجسٹریشن کا حوالہ دیتے ہوئے دہرادون میں 11 مدارس کو سیل کر دیا ہے۔ دہرادون مجسٹریٹ، ساوین بنسل نے کہا کہ صدر دہرادون تحصیل میں 16 مدرسے غیر رجسٹرڈ اور آٹھ مدارس رجسٹرڈ ہیں، وکاس نگر تحصیل میں 34 غیر رجسٹرڈ اور 27 رجسٹرڈ مدرسے ہیں، دوئی والا میں ایک رجسٹرڈ اور چھ غیر رجسٹرڈ مدرسے ہیں۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1897568729418055823

وکاس نگر تحصیل کے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ونود کمار کے مطابق 3 مارچ سے اب تک 9 مدارس کو سیل کر دیا گیا ہے۔ دیگر دو ادارے دوئی والا اور صدر میں موجود ہیں جنہیں سیل کیا گیا۔ ضلع مجسٹریٹ ساوین بنسل نے بتایا کہ ضلع میں سیل کیے گئے مدارس اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں اور ان کے نقشے بھی مسوری دہرادون ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے منظور نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے انہیں سیل کرنے کا حکم جاری کیا اور اس حکم پر متعلقہ حکام نے عمل کیا۔

مدارس کو سیل کرنے کی کارروائی کے خلاف مسلم سیوا تنظیم نے کلکٹریٹ اور ایم ڈی ڈی اے دفتر پر سخت احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مسلم سیوا سنگٹھن کے صدر نعیم قریشی نے کہا کہ مسلمانوں کے دینی مدارس کو سیل کرنا غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مدرسہ کے منتظمین کو کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ریاست کے مسلمانوں نے بھی حکومت کے رویہ کے خلاف سخت اعتراض جتایا ہے۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی دہرادون میں مدارس کو سیل کرنے پر اتراکھنڈ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ایسے “متعصبانہ” اور “غیر سیکولر اقدام” سے باز رہنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں