مسلمانوں کے گھر اجاڑنے پر خاموش رہنے والے مودی کھلی اراضی پر بلڈوزر چلا تو تلملا اٹھے، کانگریس نے کہا مگرمچھ کے آنسو

حیدرآباد (دکن فائلز) ہریانہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے حیدرآباد کے کانچہ گچی باولی میں واقع 400 ایکڑ اراضی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت بلڈوزر کے ذریعہ جنگل کو نقصان پہنچارہی ہے جس سے جانوروں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

مودی کے اس بیان پر ملک بھر میں شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ متعدد لوگوں نے مودی کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پہلے مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بنانے پر بات کرنی چاہئے کہ کس طرح بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں مسلمانوں کے مکانات کو بلڈوزر سے منہدم کردیا جاتا ہے خاص طور پر اترپردیش میں جہاں صرف الزام لگاکر ملزم کے گھروں کو غیرقانونی طور پر منہدم کیا جارہا ہے۔ متعدد دانشوران نے کہا کہ مودی جی کو پہلے انسانوں خاص طور پر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہئے اور بعد میں جنگلی حیات و جنگل کے تحفظ کی بات کرنی چاہئے۔

وہیں دوسری طرف کانگریس نے بھی مودی کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ تلنگانہ میں پی سی سی صدر بی مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کانچا گچی باولی اراضی کے معاملے پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے معاملے پر مودی کے بیانات کا جواب دیتے ہوئے، مہیش گوڑ نے انہیں یاد دلایا کہ کیمپس میں جن پانچ عمارتوں کا انہوں نے افتتاح کیا تھا، ان کے پاس نہ تو میونسپل کلیئرنس تھا اور نہ ہی محکمہ جنگلات و ماحولیات کی منظوری تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں