حیدرآباد (دکن فائلز) پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد فرقہ پرست طاقتوں اور گودی میڈیا کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی گئی تو دوسری طرف کچھ نام نہاد ہندوتوا وادی جنونیوں کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کو چن چن کر تشدد کا نشانہ بنانے کی بھی اطلاعات سوشل میڈیا کے ذریعہ موصول ہورہی ہں۔ انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 22 اپریل سے 2 مئی کے درمیان ملک کی 9 ریاستوں اور یو ٹی میں نفرت انگیز تقاریر (ہیٹ اسپیچ) کے 64 معاملے سامنے آئے ہیں۔
ان دس دنوں کے دوران بی جے پی اقتدار والی ریاست مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ پہلگام حملہ کے بعد ہندوتوا وادی جنونیوں اور شدت پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف تشدد، نفرت اور دھمکی کی ملک گیر مہم چلائی جارہی ہے جس میں گودی میڈیا بھی برابر کا ذمہ دار ہے۔
انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ کہتی ہے کہ وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل، انتراشٹریہ ہندو پریشد، راشٹریہ بجرنگ دل، ہندو جن جاگرتی سمیتی، سکل ہندو سماج، ہندو راشٹر سینا اور ہندو رکشا دل کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات جاری کئے گئے اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے اور تشدد، سماجی اخراج اور معاشی بائیکاٹ کے مطالبات کو متحرک کرنے کیلئے اس سانحہ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے 18 واقعات، اتر پردیش 13 ، اتراکھنڈ اور ہریانہ میں 6، 6 اسی طرح راجستھان، مدھیہ پردیش اور ہماچل پردیش میں پانچ پانچ، نتیش کمار کے بہار 4 اور چھتیس گڑھ دو واقعات ریکارڈ کئے گئے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ نفرت انگیز تقاریر میں مسلمانوں کے خلاف خوب زہر اگلا گیا اور مسلمانوں کے خلاف اس قدر زہرافشانی کی گئی کہ انہیں ’’سبز سانپ‘‘، ’’سور‘‘ اور ’’پاگل کتا‘‘ تک کہا گیا۔ بیشتر واقعات میں مقررین نے تشدد کو ہوا دی اور مسلمانوں کو علاقوں سے بے دخل کرنے کی دھمکیاں دیں۔
واضح رہے کہ پہلگام حملہ میں متعدد مسلمان بھی مارے گئے لیکن ایسے ظاہر کیا جارہا ہے کہ دہشت گرد حملہ میں صرف ہندو افراد ہی ہلاک ہوئے ہیں۔ وہیں پہلگام حملہ کی ملک بھر میں سب سے زیادہ مخالفت مسلمانوں نے کی ہے۔ متعدد مسلم تنظیموں اور رہنماؤں نے پاکستان اور دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔