حیدرآباد (دکن فائلز ؍ ویب ڈیسک) اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے کی منظوری کے بعد، وزیر خزانہ بتسلیل سموٹریچ نے ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “”ہم غزہ پر قبضہ کریں گے اور بالآخر لفظ ‘قبضہ’ سے ڈرنا بند کریں گے”۔ یہ بات انھوں نے آج بروز پیر بیت المقدس میں ایک کانفرنس کے دوران کہی۔
العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق سموٹریچ نے مزید کہا کہ کابینہ نے کل رات ایک اہم اور فیصلہ کن قدم اٹھایا ہے اور اب پیچھے ہٹنے کا کوئی امکان نہیں، حتیٰ کہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے میں بھی۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ “قیدیوں کو آزاد کروانے کا واحد راستہ حماس کو شکست دینا ہے”۔
ایک اسرائیلی سکیورٹی عہدے دار نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فوج ان تمام علاقوں میں موجود رہے گی جن پر وہ غزہ میں قبضہ کرے گی۔ گذشتہ شب اتوار کو اسرائیلی سلامتی کابینہ نے جو منصوبہ منظور کیا، اس میں غزہ پر قبضہ اور زمینی کنٹرول حاصل کرنا، حماس پر شدید حملے کرنا، غزہ کے شہریوں کو جنوبی علاقوں کی طرف منتقل کرنا، رضاکارانہ ہجرت کی امریکی تجویز کو فروغ دینا شامل ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منصوبہ بندی میں بیان کیا گیا تھا کہ غزہ کے شہریوں کو مصر یا اردن جیسے ہمسایہ ممالک کی طرف منتقل کیا جائے۔
اسرائیلی ریزرو فوج طلب
آرمی چیف ایال زامیر کے مطابق، اسرائیلی فوج نے دسیوں ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے تاکہ جنگ میں توسیع کی جا سکے۔ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ 18 مارچ سے جاری سخت محاصرے کے باوجود، غزہ میں محدود انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
حماس نے اسرائیلی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے کسی بھی حال میں نامنظور قرار دیا۔ وہیں اسرائیلی فوج کے اندازے کے مطابق غزہ میں اب بھی 58 قیدی موجود ہیں … اور ان میں سے 34 قیدی مارے جا چکے ہیں۔