حیدرآباد (دکن فائلز) اتر پردیش کے سون بھدرا ضلع میں ایک سرکاری اسکول ٹیچر کو پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے خلاف اور ہندوستانی مسلمانوں کی حب الوطی ظاہر کرنے سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے بعد نوکری سے معطل کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیچر، زیبا افروز پر فرقہ وارانہ تبصرے کرنے کا الزام ہے، لیکن بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ان کے فیس بک پوسٹ کی غلط تشریح کی گئی ہے۔ انہیں غیر ضروری طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ ان کی پوسٹ حب الوطنی کو ظاہر کرتی ہے اور فرقہ پرستوں کے خلاف تھی۔
چوپان بلاک کے پرائمری اسکول مالوگھاٹ کی اسسٹنٹ ٹیچر زیبا نے اپنی اب حذف شدہ پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’ملک کے وفادار ہمیشہ سے مسلمان رہے ہیں، غدار ہمیشہ سنگھی رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے آگرہ میں گلفام نامی نوجوان کے قتل کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی، جس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
اگرچہ اس کی پوسٹ کا مقصد ہندوستانی مسلمانوں کی وفاداری کو ظاہر کرنا تھا اور فرقہ پرست جو ملک کو کمزور کررہے ہیں، انہیں تنقید کا نشانہ بنانا تھا، لیکن کچھ کٹر ہندوتوا وادیوں نے پوسٹ کو اشتعال انگیز قرار دے دیا، جس کے بعد زیبا کو نوکری سے معطل کردیا گیا۔
کچھ شدت پسندوں نے زیبا کی پوسٹ کے خلاف سوشل میڈیا پر بڑے پیمانہ مہم چلائی اور پوسٹ کا اسکریٹ شارٹ شیئر کرکے ٹیچر کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جس پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بنیادی تعلیم کے افسر نے زیبا کو سروس کنڈکٹ رولز کے تحت معطل کر دیا۔ انہوں زیبا کو یہ کہتے ہوئے معطل کردیا کہ “ایک استاد کو امن اور غیرجانبداری کو برقرار رکھنا چاہیے۔ ایسے ریمارکس سروس کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔”
زیبا کی معطلی کے خلاف شہری حقوق کی تنظیموں نے آواز اٹھائی ہے اور عوامی طور پر محکمہ کی کاروائی پر تنقید کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے ٹیچر کی معطلی کو اظہار خیال کی آزادی کو کچلنے کے مترادف قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’اب ملک میں مسلمان اپنی دیش بھگتی بھی ظاہر نہیں کرسکتا اور نہ ہی فرقہ پرستوں کے خلاف کچھ کہہ سکتا ہے‘۔