حیدرآباد (دکن فائلز) مرکزی حکومت نے جمعرات کو سپریم کورٹ کے سامنے اپنی اس بات کی تصدیق کی کہ وہ کسی بھی وقف کو ڈی نوٹیفائی نہیں کرے گا، بشمول ‘یوزر کے ذریعہ وقف’، یا وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کو شامل نہیں کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوائی کی سربراہی میں بنچ کے سامنے سالیسٹر جنرل (ایس جی) تشار مہتا، نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پہلے دی گئی ضمانت اگلی سماعت تک برقرار رہے گی۔ سپریم کورٹ نے آج یہ بھی کہا کہ 1995 کے وقف قانون کی دفعات پر روک لگانے کی درخواست پر غور نہیں کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے وقف کیس پر سماعت کو 20 مئی تک ملتوی کردیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے 20 مئی کو پورا دن وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی دفعات پر روک لگانے سے متعلق عبوری حکم کے حق میں اور خلاف میں دلائل سننے کا فیصلہ کیا۔
چیف جسٹس نے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم منگل (20 مئی 2025) کو کوئی اور معاملہ نہیں اٹھائیں گے۔ اس دن سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور درخواست گزاروں وکلا دن بھر دلائل پیش کریں گے۔
اس معاملہ میں آخری بار 5 مئی کو چیف جسٹس گوائی کے پیشرو جسٹس سنجیو کھنہ کی قیادت میں تین ججوں کی خصوصی بنچ نے سماعت کی تھی۔ جسٹس کھنہ نے اس وقت کیس کی سماعت جاری رکھنے سے ہچکچاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ریٹائر ہونے میں بہت کم وقت ہے۔