اسدالدین اویسی اور ششی تھرور، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو کریں گے بے نقاب

حیدرآباد (دکن فائلز) ’آپریشن سندور‘ کی کامیابی کے بعد ہندوستان کی حکومت نے سفارتی محاذ پر بھی پاکستان کو شکست دینے کےلئے کوشاں ہے۔ ہندوستان کی سرزمین پر پاکستان کی جانب سے ہونے والی دہشت گرد کاروائیوں کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے مرکزی حکومت نے کل جماعتی وفد کو دنیا کے مختلف ممالک میں بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے، اس کےلئے مودی حکومت نے کل ہند مجلس اتحاد السملمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کی خدمات حاصل کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مختلف پارٹیوں کے 30 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کو 7 وفود میں شامل کیا ہے۔ وفود کی روانگی آئندہ ہفتے متوقع ہے۔ کثیر الجماعتی وفد میں حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی، کانگریس کے ششی تھرور، منیش تیواری، سلمان خورشید، امرسنگھ، بی جے پی کے انوراگ ٹھاکر، اپراجِتا سارنگی، سامک بھٹا چاریہ و دیگر پارٹیوں کے ارکان شامل کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وفد میں بی جے پی، کانگریس، ٹی ایم سی، ڈی ایم کے، این سی پی (ایس پی)، جے ڈی یو، بی جے ڈی، شیو سینا (یو بی ٹی)، سی پی آئی (ایم) اور کچھ دیگر پارٹیوں کے ارکان کو شامل کیا گیا۔

کانگریس کے ششی تھرور اور اے آئی ایم آئی ایم کے اسدالدین اویسی کو مودی حکومت کے سخت مخالف سمجھا جاتا ہے۔ ملک کے اندرونی معاملات میں اکثر دونوں قائدین مودی حکومت کی پالیسیوں کی پرزور مخالفت کرتے ہیں، تاہم وزیراعظم نریندر مودی نے اس خاص مشن پر دونوں رہنماؤں کا انتخاب کیا ہے جس کی ملک بھر میں تعریف کی جارہی ہے۔

تھرور 2006 میں کوفی عنان کے بعد سیکرٹری جنرل کی دوڑ میں تھے، لیکن وہ سیکرٹری جنرل نہیں بن سکے۔ تھرور 2006 میں سیکرٹری جنرل کی دوڑ میں دوسرے مقام پر تھے۔ وہ سفارت کاری کے ماہر ہیں۔

وہیں اسدالدین اویسی کو ہندوستانی مسلمانوں کی آواز سمجھا جاتا ہے۔ آپریشن سندور کے بعد اویسی نے اس کی مکمل تائید کا اعلان کیا اور کئی موقعوں پر پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے کئی ٹی وی چینلس پر کھل کر پاکستانی دہشت گرد کی مخالفت کرتے کی اور اسے سخت سبق سکھانے کا مطالبہ کیا۔ ایسا مانا جارہا ہے کہ مسلم چہرہ ہونے کی وجہ سے اویسی کو مسلم ممالک کا دورہ کرنے والے وفد میں شامل کیا جائے گا۔ بین الاقوامی سطح پر اویسی، سچے اور پکے ہندوستانی مسلمان کے طور پر جانے جاتے ہیں، ایسے میں جب وہ مسلم ممالک کے سامنے ہندوستان کا موقف رکھیں گے، تو ان کی بات میں ایک الگ وزن ہوگا۔ اویسی ایک سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ بیرسٹر بھی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں