(فوٹو : بشکریہ لاچکرا)
حیدرآباد (دکن فائلز) ہندو خاتون سے شادی کرنے کے بعد تقریباً چھ ماہ تک جیل میں قید رہنے والے ایک مسلم شخص کی ضمانت سپریم کورٹ نے منظور کرلی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے اترکھنڈ فریڈم آف ریلیجن ایکٹ کے تحت دوسرے مذہب کی خاتون سے شادی کرنے کے الزام میں گرفتار مسلم شخص کو ضمانت دے دی۔ عدالت نے ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ مرد اور عورت دونوں بالغ ہیں اور دونوں نے خاندان کی موجودگی میں شادی کی اور ایک دوسرے کے مذہب کا مکمل علم رکھتے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ریاست کو ایک ساتھ رہنے والے جوڑے پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا کیونکہ انہوں نے اپنے والدین اور خاندانوں کی مرضی کے مطابق شادی کی ہے۔ ملزم، امن صدیقی عرف امن چودھری، کو خاتون کے خاندان کے کچھ ارکان اور ‘کچھ ہندوتوا تنظیموں کی طرف سے اتراکھنڈ فریڈم آف ریلیجن ایکٹ کی دفعہ 3/5 اور سیکشن 318 (4) اور بھا رتیہ کی دفعہ 318 (4) کے تحت ادھم سنگھ نگر ضلع کے رودر پور پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے صدیقی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور وہ تقریباً چھ ماہ سے جیل میں ہیں۔
صدیقی کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوڑے کی شادی طے شدہ تھی۔ تاہم شادی کے فوراً بعد بعض لوگوں اور بعض تنظیموں نے اس شادی پر اعتراض کیا تھا۔ ان کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ اگر ضمانت مل جاتی ہے تو یہ جوڑا خاندانوں سے الگ رہے گا اور بغیر کسی رکاوٹ کے امن سے زندگی گزاریں گے۔
سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسے فوری طور پر رہا کرے۔