(فوٹو: بشکریہ این ڈی ٹی وی)
حیدرآباد (دکن فائلز) مدھیہ پردیش کے رائسین ضلع میں گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں شدت پسند گاؤرکھشکوں نے دو مسلم نوجوانوں پر حملہ کردیا۔ انسان کے بھیس میں درندوں نے وحشیانہ حملہ کرکے بھوپال کے جنسی علاقہ میں رہنے والے مسلم نوجوان جنید کو قتل کردیا۔ اس حملہ میں شیام پور کے رہنے والے ارحم شدید زخمی ہوگئے۔ پولیس نے اس معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
عینی شاہدین اور وائرل ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ درندہ صفت ہجوم نے مسلم نوجوانوں کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ ان کا زندہ بچنا انتہائی مشکل لگ رہا تھا۔ دونوں کو انتہائی بے رحمی سے مارا پیٹا گیا۔
جنید کے والد نے کہا کہ ’میرا بیٹا بے قصور تھا، اگر وہ گائے لے رہا تھا، تب بھی اس کی صحیح طریقے سے تفتیش کیوں نہیں ہو سکی؟ ہجوم کو اسے مارنے کا حق کس نے دیا؟ ہم کیسا ملک بن رہے ہیں؟”
میڈیا رپوٹس کے مطابق یہ واقعہ 5 جون کی رات میگاواں گاؤں کے قریب پیش آیا۔ اہل خانہ کے مطابق جنید اور ارحم دھنورا سے 6 گائیں سروج لے کر آرہے تھے۔ جنید بھوپال میں ڈیری کا کاروبار کرتا تھا اور دودھ بیچتا تھا۔ الزام ہے کہ 10-15 شدت پسند گاؤں رکھشکوں نے گائے کی اسمگلنگ کے شبہ ظاہر کرتے ہوئے دونوں کو بے دردی سے مارا پیٹا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ اشرار کے حملہ میں جنید کی موت ہوگئی اور ارحم شدید زخمی ہوگیا۔
اہل خانہ کے دعوے کے مطابق شدت پسند حملہ آوروں نے نہ صرف دونوں کو رات بھر مارا پیٹا بلکہ دو لاکھ روپئے لوٹ لئے۔ مار پیٹ کے بعد دونوں نوجوان مردہ سمجھ کر چھوڑ کر گاؤ رکھشک فرار ہوگئے۔ مقامی لوگوں نے انہیں ودیشا ضلع اسپتال پہنچایا، دونوں کی تشویشناک حالت کی وجہ سے انہیں وہاں سے بھوپال کے حمیدیہ اسپتال منتقل کیا گیا۔
متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق بجرنگ دل جیسی شدت پسند ہندوتوا تنظیم سے ہے۔ شدید زخمی جنید علاج کے دوران 17 جون کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ تقریباً دو ہفتوں تک زندگی کی جنگ لڑنے کے بعد جنید نے آخری سانس لی۔ ارحم کو نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔ متاثرہ خاندان نے حملہ آور سنگیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ جنید کے والد ظفرالدین اور ارحم کے بھائی زید قریشی نے بتایا کہ حملہ آوروں کا تعلق بجرنگ دل سے ہے۔ خاندان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دونوں نوجوان ڈیری کاروبار کے لیے گائے خرید رہے تھے اور گائے کی اسمگلنگ میں ملوث نہیں تھے۔ اہل خانہ نے حکومت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
رائسین پولیس نے اس معاملے میں فوری کارروائی کرتے ہوئے تین ملزمین دھرو چترویدی، گگن دوبے اور رامپال راجپوت کو گرفتار کر لیا۔ ایس ڈی او پی پرتیبھا شرما نے کہا کہ 10-15 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دونوں متاثرین کے پاس جانوروں پر ظلم اور غیر قانونی نقل و حمل جیسے واقعات میں سابقہ ریکارڈ موجود تھا۔ تاہم حملہ آوروں کے تنظیم سے روابط کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔