حیدرآباد (دکن فائلز) نیپال کی حکومت نے نوجوانوں کے پرتشدد مظاہروں کے درمیان سوشل میڈیا سائٹس پر عائد پابندی کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد نوجوانوں اور طلبا کی جانب سے پرتشدد احتجاج میں 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
نیپال کے وزیر برائے مواصلات، اطلاعات اور نشریات پرتھوی سبا گرونگ نے اعلان کیا کہ حکومت نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی کے اپنے پہلے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔
گرونگ نے کہا کہ وزارت اطلاعات نے متعلقہ ایجنسیوں کو ‘جنرل زیڈ’ کے مطالبات کے مطابق سوشل میڈیا سائٹس کو دوبارہ شروع کرنے کے عمل کا آغاز کرنے کا حکم دیا ہے۔
قبل ازیں نیپال میں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے تھے۔ پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 19افراد ہلاک اور کم از کم 300زخمی ہو گئے۔نیپال حکومت نے رواں ماہ کی 4 تاریخ سے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نیپال کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں نوجوان اور کالج کے طلباء وادی کھٹمنڈو کے مائیتی گڑھ منڈل میں جمع ہوئے اور سوشل میڈیا پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ نیپال کی قومی اسمبلی کی عمارت کی طرف ایک ریالی نکالی گئی۔ یہ مظاہرہ جو شروع میں پرامن تھا، اچانک پرتشدد ہو گیا۔ مظاہرین پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہوئے اور پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔ پولیس نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے احتجاجیوں کو روکنے کی کوشش کی۔ تاہم جب مظاہرین پیچھے نہیں ہٹے تو پولیس نے فائرنگ کردی۔ واقعے کے بعد کھٹمنڈو کے علاقے بنیشور میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔