الحمداللہ قیادت محفوظ ہے، دوحہ میں صہیونی جارحیت کھلی دہشت گردی، دشمن اپنے منصوبوں میں ناکام رہا: حماس کا بیان

حیدرآباد (دکن فائلز) دوحہ کی ایک عمارت کو اسرائیل نے اُس وقت نشانہ بنایا جب وہاں حماس کے رہنما جنگ بندی سے متعلق اہم اجلاس کر رہے تھے۔ حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا ہے جس میں اہم اہداف الخلیل الحیا اور خالد مشعل ہیں۔

وہیں حماس نے دوحہ واقعہ کو صہیونی بزدلانہ حملہ قرار دیا۔ بیان میں بتایا گیا کہ الحمداللہ ہماری قیادت محفوظ ہے۔ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی وفد کو شہید کرنے کی کوشش ایک بھیانک جرم، کھلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

حماس نے کہا کہ ’ہم اس حقیقت کی تصدیق کرتے ہیں کہ دشمن اپنے مقصد میں ناکام رہا اور مذاکراتی وفد محفوظ رہا، تاہم ہمارے کئی ساتھی شہید ہو کر رفعت و مجد کی بلندیوں کو جا پہنچے۔ ان شہداء کے نام یہ ہیں۔

شہید جہاد لبد (ابو بلال) – ڈاکٹر خلیل الحیہ کے دفتر کے ڈائریکٹر
شہید ہمام الحیہ (ابو یحییٰ) – ڈاکٹر خلیل الحیہ کے فرزند
شہید عبداللہ عبد الواحد (ابو خلیل) – محافظ
شہید مؤمن حسونہ (ابو عمر) – محافظ
شہید احمد مملوک (ابو مالک) – محافظ شامل ہیں

اطلاعات کے مطابق یہ اجلاس خلیل الحیا کی زیرصدارت جاری تھا جس میں خالد مشعل، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق جیسے اہم رہنما شریک تھے۔ الخلیل الحیا کی زیرِ صدارت اس اجلاس میں غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔

عالمی میڈیا نے بھی خبر دی کہ اسرائیلی حملے کا اصل ہدف حماس کی مذاکراتی ٹیم تھی مگر اب تک کسی کے شہید اور زخمی ہونے کی تصدیق سامنے نہیں آئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں