غزہ میں انسانیت کا قتل عام جاری: انسانی حقوق کا نام نہاد چیمپئن امریکہ کا چھٹا شرمناک ویٹو، عالمی ضمیر پر سوال!

حیدرآباد (دکن فائلز) غزہ میں جاری قتل عام پر دنیا بھر سے چیخ و پکار بلند ہو رہی ہے، مگر امریکہ نے ایک بار پھر جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر کے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ یہ صرف ایک سیاسی فیصلہ نہیں، بلکہ لاکھوں بے گناہ جانوں کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ نے چھٹی بار ویٹو کر دیا۔ یہ اقدام اس وقت ہوا جب 14 دیگر ممالک نے اس قرارداد کی بھرپور حمایت کی تھی۔ یہ فیصلہ عالمی برادری کی اکثریت کی خواہشات کے خلاف ہے۔

یہ شرمناک ویٹو انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ امریکہ کا یہ عمل عالمی امن اور انصاف کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ غزہ کے مظلوم عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب غزہ میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے اور معصوم شہری بھوک سے دم توڑ رہے ہیں۔ اسرائیلی پابندیاں امداد کی فراہمی میں مسلسل رکاوٹ بن رہی ہیں۔ یہ صورتحال انسانیت سوز اور ناقابلِ برداشت ہے۔ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں عام شہریوں کی تکالیف کو مزید بڑھا رہی ہیں۔

یہ قرارداد سلامتی کونسل کے 15 میں سے 10 غیر مستقل رکن ممالک نے تیار کی تھی۔ اس میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی باعزت رہائی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کا بھی مطالبہ شامل تھا۔

امریکہ کا یہ چھٹا ویٹو اس کے دوہرے معیار اور انسانی حقوق کے دعوؤں کی قلعی کھول دیتا ہے۔ ایک طرف وہ انسانی حقوق کا چیمپئن بنتا ہے، دوسری طرف غزہ میں جاری نسل کشی کی حمایت کرتا ہے۔ یہ عالمی برادری کے لیے ایک مایوس کن پیغام ہے۔ یہ عمل عالمی قوانین اور اخلاقی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔ امریکہ کا یہ فیصلہ غزہ کے مظلوم عوام کے لیے مزید مصائب کا باعث بنے گا۔ یہ عالمی امن اور انصاف کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں