حیدرآباد (دکن فائلز ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک اہم پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے بڑے اعلانات کیے۔
ٹرمپ نے بتایا کہ نیتن یاہو نے ان کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کو قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ ایک تاریخی پیشرفت ہے جو خطے میں امن کی نئی امید جگاتی ہے۔ اگر حماس بھی اس منصوبے کو تسلیم کر لیتا ہے تو تمام اسرائیلی یرغمالی 72 گھنٹے کے اندر رہا ہو جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیل نے اس تجویز کو اصولی طور پر قبول کر لیا ہے۔ یہ معاہدہ غزہ میں دیرپا امن قائم کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے یہ معاہدہ نہ مانا تو اسرائیل کو اپنی فوجی طاقت استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔
امریکہ اس صورتحال میں اسرائیل کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر تمام یرغمالی رہا ہو جائیں تو جنگ خود بخود ختم ہو جائے گی۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ امن کا راستہ یرغمالیوں کی رہائی سے جڑا ہے۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ عرب اور مسلم ممالک غزہ کو غیر عسکری زون بنانے پر متفق ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ، ایک نیا عبوری انتظامی ڈھانچہ بھی بنایا جائے گا۔ یہ اقدامات غزہ میں استحکام لانے کے لیے ضروری ہیں۔
صدر ٹرمپ نے خود غزہ کی تعمیر نو اور بین الاقوامی نگرانی کے نگران “بورڈ آف پیس” کی سربراہی قبول کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین نے انہیں اس کا اہل قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے اس ذمہ داری کو ایک سنگ میل قرار دیا، جس کا مقصد خطے کو مزید عدم استحکام سے بچانا ہے۔
امریکی صدر نے عرب اور مسلم ملکوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے تجاویز پر کام کیا۔ ٹرمپ نے امیر قطر کو غیر معمولی شخصیت کا مالک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عرب اور مسلم ممالک غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اسرائیل اپنے یرغمالیوں کی فوری واپسی چاہتا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ حماس سے مسلم ممالک بات کریں گے۔ ٹونی بلیئر امن منصوبے کا حصہ ہوں گے، اور دیگر نام آنے والے دنوں میں سامنے آئیں گے۔ فلسطین میں نئی حکومت فلسطینیوں اور دنیا بھر کے ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ترکیہ اور انڈونیشیا کے صدور بھی میرے ساتھ ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے سنا ہے کہ حماس بھی جنگ بندی چاہتا ہے۔ اگر حماس نے معاہدہ تسلیم کر لیا تو فوری یرغمالی رہا کرنے ہوں گے، جو کہ خود ایک جنگ بندی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے منصوبہ کے اعلان کے ساتھ ہی اس مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ٹرمپ کے اعلان پر غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کا قتل عام کیا، جس میں معصوم بچے اور خواتین کی بڑی تعداد تھی لیکن آج اس کے اس ہولناک جرم پر بات نہیں کی جارہی ہے۔ غزہ میں قتل عام کرنے والوں کو سزا کب ملے گی؟ فلسطینیوں کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی کریں گے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے تمام مسلم ممالک کے سربراہان اور اسرائیلی صدر سے بات چیت کی لیکن فلسطینیوں سے کوئی بات نہیں کی۔