حیدرآباد (دکن فائلز) بریلی میں ‘آئی لو محمد’ مہم کے دوران پولیس لاٹھی چارج کے بعد ہنگامہ ہوا۔ اس واقعہ کے خلاف پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے مولانا توقیر رضا کے علاوہ متعدد افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔
تازہ طور پر بریلی پولیس نے مولانا توقیر رضا کے قریبی تعظیم کو بھی گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق تعظیم کی گرفتاری سے قبل انکاونٹر ہوا جس میں ان کی ٹانگ پر گولی لگی۔ اب تک 73 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
تعظیم کو انکاؤنٹر کے دوران ٹانگ میں گولی لگی۔ ان پر جمعہ کی نماز کے بعد ’آئی لو محمد‘ مہم کے دوران پولیس پر پتھراؤں کرنے کا الزام ہے۔ ایڈیشنل ایس پی مانوش پاریک نے بتایا کہ تعظیم ایک ہسٹری شیٹر ہے اور اس کے خلاف پہلے بھی مقدمات درج ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے وقت اس نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں انکاؤنٹر ہوا۔ توقیر رضا کا رشتہ دار محسن رضا اب بھی مفرور ہے اور پولیس اس کی تلاش میں ہے۔
مقامی حکام نے مولانا توقیر رضا کے ساتھیوں کے خلاف مسماری اور سیلنگ کی کارروائیاں بھی شروع کر دی ہیں۔ توقیر کے رشتہ دار محسن رضا کا غیر قانونی گیراج مسمار کر دیا گیا ہے۔ حاجی شرافت خان کے شادی ہال کو بھی سیل کر دیا گیا ہے، جس پر ملزمان کو پناہ دینے کا الزام ہے۔
اس کے علاوہ، تقریباً 74 دکانیں اور تین ہوٹل بھی تجاوزات اور فسادیوں کو پناہ دینے کے الزام میں سیل کیے گئے ہیں۔ یہ کارروائیاں بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں کی گئیں۔
بی جے پی کے یو پی وزیر جے پی ایس راٹھور نے واضح کیا ہے کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فسادیوں کو بخشا نہیں جائے گا اور کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی برداشت نہیں کی جائے گی۔ جہاں بھی بے ضابطگیاں پائی جائیں گی، بلڈوزر سمیت سخت کارروائی کی جائے گی۔
یہ فسادات 26 ستمبر کو اس وقت شروع ہوئے جب پولیس نے ‘آئی لو محمد’ کے پلے کارڈز لے جانے والے افراد کو جمعہ کی نماز کے بعد جمع ہونے سے روکا۔ پولیس کے مطابق، کچھ افراد نے پتھراؤ کیا، نعرے لگائے اور فائرنگ بھی کی۔
اب تک 10 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں 260 نامزد اور 2,800 نامعلوم افراد شامل ہیں۔ کل 73 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بریلی میں اترپردیش پولیس کی کاروائی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اپوزیشن نے ایک خاص مذہب کے لوگوں کو نشانہ بنانے کا پولیس پر الزام عائد کیا۔ مقامی مسلمانوں نے بھی بڑے پیمانہ پر گرفتاریوں اور بلڈوزر کاروائی کی مذمت کی۔