آر ایس ایس، قوم کے لئے خطرہ! سردار پٹیل کے تاریخی خط کا حوالہ، کانگریس کا مودی پر بڑا حملہ

حیدرآباد (دکن فائلز) سردار پٹیل نے آر ایس ایس کو قوم کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ آج کانگریس نے اسی خط کا حوالہ دے کر وزیر اعظم مودی کے آر ایس ایس کی تعریف پر سخت حملہ کیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ کچھ دنوں میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی متعدد مرتبہ تعریف کی، جس پر کانگریس نے شدید اعتراض کیا۔ کانگریس نے اس تعریف کو مسترد کرتے ہوئے ایک اہم تاریخی دستاویز پیش کیا۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کا 18 جولائی 1948 کا خط یاد دلایا۔ یہ خط شیاما پرساد مکھرجی کو لکھا گیا تھا، جس میں پٹیل نے آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اُس وقت پٹیل وزیر داخلہ تھے۔

پٹیل نے اپنے خط میں واضح طور پر لکھا تھا کہ آر ایس ایس کی سرگرمیاں حکومت اور قوم دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے تنظیم کے بعض عناصر پر نفرت اور فرقہ پرستی کو ہوا دینے کا الزام لگایا تھا۔ یہ خط مہاتما گاندھی کے قتل کے چند ماہ بعد لکھا گیا تھا۔

جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ کیا وزیر اعظم مودی سردار پٹیل کے ان سنگین خدشات سے واقف ہیں؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ مودی صرف آر ایس ایس کی مثبت تشہیر کرتے ہیں، لیکن اس کے بانی رہنماؤں کی اصل رائے کو بھول جاتے ہیں۔ کانگریس نے مودی پر تاریخ کے تاریک پہلوؤں کو چھپانے کا الزام لگایا۔

دوسری جانب، آر ایس ایس یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس کا مہاتما گاندھی کے قتل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ آر ایس ایس مختلف سماجی طبقات کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کرتی ہے۔ ان کے مطابق، آر ایس ایس کی شاخوں میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ وہ سب “راشٹر پرتھم” (قوم سب سے پہلے) کے اصول پر قائم ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں کہ کانگریس نے آر ایس ایس پر تنقید کی ہو، لیکن پٹیل کا خط سامنے لا کر اس بحث کو نئی جہت ملی ہے۔ کانگریس تاریخی تناظر میں موجودہ سیاسی دعوؤں کو پرکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ ملک کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں